وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا قومی اسمبلی سے خطاب

0
41

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا قومی اسمبلی میں خطاب

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ ایک ضدی شخص کی انا کی تسکین کیلئے دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوئں
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا قوم نے دیکھ لیا ، پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ مختلف انتخابات پر انگلیاں اٹھائی گئیں ۔1977 میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کی قیمت بھی ہم نے چکائی ، 1977کے انتخابات اگر نگران حکومتوں کی نگرانی میں ہوتے تو شائد 11 سال کا مارشل لا نا لگتا۔

وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ اس معزز ایوان نے آئینی فریضہ ادا کرتے ہوئے قرار داد پاس کی ، ایوان کی 55 فیصد نشستیں پنجاب کی ہیں ،2صوبوں کا الیکشن کروا دیا جائے تو قومی اسمبلی کے انتخابات میں وہاں سیاسی حکومتیں ہوں گی ، اسی بات کو سامنے رکھ کر پاکستان کے سب سے بڑے ایوان نے متفقہ قرارداد پیش کی ۔ چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ معاملہ کو سنجیدگی سے لیں، یہ مقدمات چار ججز کی اکثریتی رائے کے بعد خارج کر دیئے گئے تھے۔

ہم نے معاملے کو فل کورٹ میں لے جانے کی استدعا کی ،لیکن مجھے آج بہت دکھ اور افسوس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست کی تھی کہ ضد اور انا کا مسئلہ نہ بنائیں ، ملک کے آئینی بحران کو مزید گہرا ہونے سے بچانے کے لیے فل کورٹ کی استدعا کی ۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومتی وکلاء کو سنا ہی نہیں گیا ،انہیں فریق ہی نہیں بنایا گیا، ہمارے تمام جائز مطالبات کو مسترد کر دیا گیا ، ملک کسی سیاسی اور آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

پورے ملک میں ایک ہی وقت پر شفاف اور آزادنہ انتخابات ہونے چاہئیں ۔ہم انتخابات سے بھاگنے والے نہیں ہیں ۔ ہم میں وہ بھی ہیں جو 6،6 بار جیت کر مخالفین کی ضمانتیں ضبط کروا کے آئے ہیں ، ہم چاہتے ملکی ادارے اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کریں۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آج پھر ایک مرتبہ عدل و انصاف کا قتل ہوا ہے جبکہ قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کی جانب سے سپریم کورٹ کے الیکشن التوا کیس کے فیصلے پر اپنی اپنی رائے بھی دی جارہی ہے۔علاوہ ازیں ایوان میں سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کے ایثال ثواب کے لیے دعا بھی کروائی گئی.

جبکہ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج پھر ایک مرتبہ عدل و انصاف کا قتل ہوا، دنیا جانتی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل مرڈر آج ہی کی تاریخ کو ہوا، فیصلہ کرنے والے ایک جج نے اعتراف بھی کیا ہے. قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک ادارے کو ایک شخص کی مرضی پرچلایا جارہا ہے، اکثریتی فیصلےکو اقلیتی رائے سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اسلام آباد سے جدہ جانے والی نجی ائیرلائن کے طیارےکی کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
ہم سےجومانگاگیاتھا اس پرہم نےالیکشن کمیشن کوجواب دےدیا ہے. خواجہ آصف
سعودی عرب اور پاکستان کے مابین بہت گہرے اور بہت مضبوط تعلقات ہیں۔ سعودی سفیر
مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنسز؛ جسٹس فائز اور طارق مسعود نے جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے خط لکھ دیا
فُل کورٹ نہ بننے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے. بلاول بھٹو
رجسٹرار سپریم کورٹ کی تعیناتی بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج، امان اللہ کنرانی وکیل مقرر
وہ لوگ میرے سامنے جب آتے تو نقاب پہن ہوتے تھے،اظہر مشوانی کا عدالت میں بیان
پنجاب اور کے پی کے انتحابات سے متعلق آئینی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ماہ رمضان میں موسیقی کا پروگرام نشر کرنے پر طالبان نےخواتین کے زیرانتظام ریڈیواسٹیشن بند کردیا
انھوں نے کہا کہ انتخابات کو انا اور ضد کا مسئلہ نہ بنایا جائے، چیف جسٹس سے اپیل کی کہ معاملہ فل کورٹ میں لےجائیں، انتخابات کے حوالے سے سماعت پوری قوم نے دیکھی، ماضی میں ہونے والےانتخابات پر بھی انگلیاں اٹھائی گئی، ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا چاہئے۔

Leave a reply