عجوہ سمیت دیگر انٹرنیشنل اقسام کی کھجور کھانے والوں کو بڑی خوشخبری مل گئی

ملتان۔(اے پی پی)دنیا بھر میں مشہور عجوہ کھجور سمیت 21انٹرنیشنل اقسام کی کھجوروں کی مقامی موسم کے مطابق پاکستان میں کامیاب تجرباتی کاشت مکمل کرلی گئی ہے۔ ہارٹیکلچر ریسرچ اسٹیشن بہاولپور کے انچارج ہارٹیکلچرسٹ محمد اخلاق نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بیرونی ممالک سے منگوائی گئی ان اقسام کو پہلے لیبارٹری میں رکھا گیا اور بعدازاں مقامی موسم سے مطابقت ہونے پر ان کو تجرباتی فارم میں منتقل کردیاگیا۔ اب یہ اقسام پھل دینے کے مراحل میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان اقسام میں عجوہ کے علاوہ شی شی(Sheeshi)، سلطانہ(Sultana)، نبیتل سیف(Nabteel Saif)، سوگائی(Suggai)، کھدری (Khudri)، لولو(Lulu)، نمیشی (Nemashi)، ریزز(Razis)، زملی(Zamli)، عنبر(Ambar)، کالاس(Khalas)، برہی (BArhee) اورامریکن ورائٹی میڈجول(Medjoul)اور دیگر شامل ہیعں۔ یہ تمام اقسام امریکہ کے علاوہ سعودی عرب، شام، عراق اور ایران سے منگوائی گئی ہیں۔ حکومت نے چند سال قبل کھجور کی بیرونی اقسام منگوا کر ان کوضلعی موسم میں کاشت کرنے کاتجربہ کرنے کے لیے کچھ اقسام منگوائی تھیں بعد میں کامیاب تجرباتی کاشت کے بعد حکومت نے 708ملین روپے کے ایک پروجیکٹ کی منظوری دی جس کے تحت پانچ مشہور اقسام کی کھجوروں کے پودے پاکستان میں ٹشو کلچر کے لئے اور بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کے لئے منگوائی گئیں ان میں سے چارہزار کے قریب پودے کراچی بندرگاہ دیر تک پڑے رہنے کی وجہ سے ضائع بھی ہوگئے تھے جس پر کنٹریکٹر کووضاحتی نوٹس بھ دیاگیاتھا۔ محمد اخلاق جو کہ پہلے ہی آم کی دس اور دیگر پھلوں کی 15نئی اقسام متعارف کراچکے ہیں اور 2018ء میں ”بیسٹ سائنٹسٹ“ کاایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں، نے بتایاکہ چھ لاکھ ٹن سالانہ پیداوار کے ساتھ پاکستان اب بھی دنیا یمں کھجور پیدا کرنے والا چھٹا بڑاملک ہے لیکن ہم بہت ہی کم مقدار میں اس کو برآمد کررہے ہیں۔ ہارٹیکلچر ریسرچ اسٹیشن (ایچ آرایس)کام کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے 30ملین روپے کے ایک پروجیکٹ کی منظوری دے دی ہے جس کے ایچ آرایس میں ایک جدید ٹشوکلچر لیبارٹری قائم کی جائے گی جس کے بعد کسانوں کو مشہورترین کھجور کی اقسام کاشت کرنے کے وافردستیاب ہوں گی۔

Comments are closed.