یہ کہانی ہے ایک باپ اور بیٹے کی جو ایک دن اسکوٹر پر کہی جا رہے ہوتے ہیں اور باپ کی نظر اچانک پڑتی ہے روڈ کی سائٹ میں کچھ لڑکے کیچڑ میں کچھ تلاش کر رہے ہیں۔
تو باپ اپنا اسکوٹر وہاں جاکر روکتا ہے اور جاکر لڑکوں سے پوچھتا ہے کیا تلاش کر رہے ہو یہاں پر؟ تو ایک لڑکا بولتا ہے کیا آپ کو نظر نہیں آرہا ہے کے سامنے ایک گولڈ کا پھل پڑا ہے ہم اس پھل کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
باپ کا دھیان یہ بات سنتے ہی سونے کے پھل کی طرف جاتا ہے جو چمک رہا ہوتا ہے اور باپ کے دماگ میں خیالات آنا شروع ہوجاتے ہیں کے کاش یہ پھل میرے بیٹے کے پاس آجائے تو نہ صرف میرے بیٹے کی بلکہ میری بھی قسمت بدل جائے گی۔
باپ بنا سوچے سمجھے اپنے بیٹے کو کیچڑ میں دھکا مار دیتا ہے اور بیٹے کو بولتا ہے تجھے کسی بھی قیمت پر یہ سونے کا پھل حاصل کرنا ہے لیکن بیٹے کو وہ پھل نہیں چاہیئے ہوتا أس کے اپنے کچھ اور ہی خواب ہوتے ہیں وہ بہت کوشش کرتا ہے اپنے باپ کو یہ سمجھانے کی کے میری خوشی اس سونے کے پھل میں نہیں ہے میری خوشی کہی اور ہے میرے خواب کچھ اور ہیں لیکن باپ أس کی ایک بات نہیں سنتا باپ أس کو دھکا مارتا ہے کیچڑ میں اور بولتا ہے میں تجھ سے پوچھ نہیں رہا ہوں میں تجھے بتا رہا ہوں کے تجھے وہ سونے کا پھل لیکر آنا ہے۔
تو بیٹا بھی اپنے باپ کے خواب کو سچ کرنے کے لیئے اپنی پوری جان لگا دیتا ہے اور پوری کوشش کرتا ہے کے کسی طرح یہ سونے کا پھل ہاتھ میں آجائے لیکن جیسے جیسے وہ کیچڑ میں ہاتھ پیر مارتا ہے پھل کو پکڑنے کے لیئے اور نیچے دھسنے لگ جاتا ہے اور پھر جا کر بیٹے کو سمجھ آتا ہے کے یہ کیچڑ نہیں ہے یہ دلدل ہے وہ چیختا ہے چلاتا ہے آواز لگاتا ہے لیکن أس کا باپ اس کی ایک بات بھی نہیں سنتے اور کہتے ہیں بہانے نہیں بنا اور بھی لوگ ہیں کیچڑ میں جو کوشش کر رہے ہیں جب وہ کر سکتے ہیں تو پھر تو کیوں نہیں کرسکتا تو ایک بار وہ پھر سے کوشش کرتا ہے اور پوری جان لگا دیتا ہے لیکن اس کے بعد بھی اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں آتا ہے اور بیٹا دھیرے دھیرے دھستا چلا جاتا ہے اور مر جاتا ہے۔
تب جا کر أس کے باپ کو احساس ہوتا ہے کے أس سے کتنی بڑی غلطی ہوئی ہے وہ وہیں بیٹھ کر رو رہا ہوتا ہے چیخ رہا ہوتا ہے تب وہا سے بزرگ کا گزر ہوتا ہے اور پوچھتا ہے تم کیوں رو رہے ہو؟ پھر باپ أس سونے کے پھل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بزرگ کو اپنی پوری بات بتاتا ہے اور بولتا ہے اس میں میری کیا غلطی ہے؟ میں تو جو کچھ بھی کیا اپنے بیٹے کی خوشی کے لیئے کیا۔ تو وہ بزرگ أس سونے کے پھل کو بہت غور سے دیکھتا ہے اور کہتا ہے جس سونے کے پھل کی وجہ سے تم نے اپنے بیٹے کو گوا دیا کم سے کم ایک بار غور سے اس پھل کی طرف دیکھا تو ہوتا کے وہاں پر کوئی پھل ہے بھی یا نہیں یہ سن کر آدمی کو غصّہ آیا اور کہنے لگا سامنے تو نظر آرہا ہے سونے کا پھل آپ کو نہیں نظر آرہا کیا؟
تو وہ بزرگ کیچڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جہاں ایک درخت ہوتا ہے بولتے ہیں وہ جسے تم دیکھ رہے ہو وہ ایک سایہ ہے اصلی پھل درخت پر ہے پھر بزرگ أس آدمی کو بولا کے اپنے بیٹے کو زبردستی کیچڑ میں دھکا دینے کے بجائے أس کو بتانے کے بجائے تیری خوشی کس میں ہے اگر تم نے أس سے پوچھا ہوتا کہ بیٹا تو بتا تو کیا کرنا چاہتا ہے اور تیری خوشی کس میں ہے؟ تو نہ صرف تمہارا بیٹا زندہ ہوتا بلکہ ہو سکتا ہے کے أس کے ہاتھ میں وہ اصلی سونے کا پھل ہوتا۔
سبق لوگو کی رائے لینا چاہئیے اپنے بچوں کی خوشی کا خیال کیجئے اور لالچ میں آکر اپنے بچوں کی زندگی برباد نہیں کیجئے۔
Name:
Sadiq Saeed
Twitter : SadiqSaeed_