پاکستان کے قانون کے تحت آئین شکنی یا آئین کی خلاف ورزی کی سزا موت ہے اور آج کل ہماری اپوزیشن یہی آئین شکنی کا الزام لے کر عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ )چلی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر آئین کے مطابق اجلاس نہیں بلایا گیا ۔۔۔۔۔۔
لیکن دوسری طرف
اسی اپوزیشن اور تمام حکومتی و حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کو اسی آئین میں لکھی یہ شق کبھی نظر نہیں آئی کہ پاکستان میں کوئی قانون خلاف شریعت نہیں بن سکتا ،اس کے باوجود انہی اسمبلیوں میں کتنے غیر شرعی قوانین بن جاتے ہیں اور کوئی نہیں بولتا بلکہ لگ بھگ سبھی اس میں حصہ دار ہوتے ہیں۔۔
اسی 1973آئین میں لکھا گیا تھا کہ اردو کو بطور واحد سرکاری و قومی زبان 15 سال میں مکمل لاگو اور رائج کیاجائے گا، اس پر آئین سے ہٹ کر قائد اعظم اور سپریم کورٹ کے صریح فیصلے اور حکم بھی موجود ہیں لیکن کوئی رکن پارلیمان یا سیاست دان اس آئین و قانون شکنی پر کبھی نہیں بولتا۔
ملک سے سود کا فوری خاتمہ شریعت ،آئین اور ہمارے آئینی ادارے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ ہے لیکن یہی سیاست دان اس پر بھی نہیں بولتے جو کہ قرآن کے الہی الفاظ میں اللہ اور رسول ص سے جنگ کے مترادف ہے۔
حق سچ یہ ہے کہ ہمارے سب لوگوں اور سب اداروں کو صرف اپنی مرضی کے مطابق آئین شکنی یا قانون شکنی نظر آتی اور اس حمام میں سب ننگے ہیں