پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی موت کیسے ہوئی؟ وزیراعلیٰ،آئی جی نے حقائق بتا دیئے

cm and iggg

تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی موت کے حوالہ سے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے تمام حقائق میڈیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ 8 مارچ کو پی ٹی آئی ورکر کا جاں بحق ہونا میرے لئے صدمہ تھا۔کسی کا جاں بحق ہونا چھوٹی بات نہیں۔ ہم فوری طور پر بیٹھے، اطلاع ملی کہ پولیس تشدد سے ہلاکت نہیں ہوئی۔انسپکٹر جنرل پولیس، سی سی پی او اور پولیس ٹیم نے فوراً اس اطلاع پر کام شروع کیا۔ یاسمین راشد کو رات ساڑھے آٹھ بجے پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے نائب صدر راجہ شکیل نے اطلاع دی کہ یہ حادثہ ہوا ہے۔یاسمین راشد نے کہا آپ 9 مارچ کو زمان پارک آ جائیں، میں آپ کی لیڈرشپ سے ملاقات کراؤں گی۔9 مارچ کو راجہ شکیل زمان پارک آتے ہیں، یاسمین راشد سے ملاقات ہوتی ہے اور پھر یہ انڈرگراؤنڈ ہو جاتے ہیں۔راجہ شکیل اس دوران زبیر نیازی سے بھی رابطہ کرتے ہیں۔ لیڈر کو بتایا گیا کہ یہ حادثہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود یاسمین راشد اور دیگر لوگوں نے زیادتی کی۔جاں بحق نوجوان کے والد کو کہا گیا کہ آپ کھڑے رہیں۔ایک طرف اسلام کی بات کرتے ہیں دوسری طرف جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹا الزام لگاتے ہیں۔اسلام میں جھوٹ بولنے اور جھوٹا الزام لگانے کی بڑی سزا ہے۔جھوٹا الزام نہ لگائیں اور لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔وہ آج وزیراعلیٰ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ 8 مارچ کو عورت مارچ کی اجازت لاہور ہائی کورٹ نے دی، تھریٹ الرٹ کا لیول بہت زیادہ ہے اس لئے دفعہ 144 نافذ کی۔اگر آپ نے ریلی نکالنی تھی تو ایک روز پہلے یا بعد میں نکال لیتے۔پولیس کو جس انداز سے دھمکیاں دی گئیں وہ قابل افسوس ہے۔غلط بات بھی کی جاتی ہے اورجھوٹ بھی بولا جاتا ہے۔سیاست میں جو مرضی کریں لیکن جھوٹ نہ بولیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔جب میری وزارت اعلیٰ کیلئے نامزدگی ہوئی، اس وقت بھی سیاست کی گئی، سازش کا الزام لگایا گیا اور اب قتل کا الزام لگا دیا گیا ہے۔ہماری بھی فیملی اور رشتے دار ہیں۔اگر میں اس عہدے پر نہ ہوتا تو کسی اور طرح جواب دیتا۔میں اپنا ذاتی معاملہ اللہ پر چھوڑتا ہوں اور اللہ انصاف کرنے والا ہے۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ یہ ایک اندھا کیس تھا جسے محنت اور پیشہ ورانداز میں ٹریس کیا گیا ہے۔میں ایس ایس پی عمران او ران کی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کرتا ہوں۔یہ بہت حساس وقت ہے، 30 اپریل کو الیکشن ہونے ہیں اور آپ ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گالم گلوچ اور دھمکیوں کی وجہ سے کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا۔جھوٹے الزامات لگا کر مجھے دباؤ میں نہیں لایا جاسکتا۔میں ایسے پریشر میں نہیں آؤں گا، کوئی بات ہے تو سامنے آ کر کہیں۔دھمکیوں اور ٹویٹ سے سرنڈر نہیں کروں گا۔عمران خان سیاست ضرور کریں لیکن جھوٹ نکال دیں۔معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیا ہے، یاسمین راشد کو پتہ تھا یہ حادثہ ہے، انہو ں نے عمران خان کو بھی بتا دیا تھا۔پھر بھی پریس کانفرنس کی گئی اور ہم پر الزام لگایا گیا، کہا گیا کہ محسن نقوی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، یہ قابو آیا ہے۔انہو ں نے جاں بحق نوجوان کے بزرگ والد کے ساتھ بھی زیادتی کی ہے۔متوفی کے والد کو کہا گیا کروڑ روپے دیں گے، آپ نے کھڑے رہنا ہے۔

وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ آئی جی صاحب کو تمام ثبوت مظلوم والد کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پنجاب حکومت متوفی کے اہل خانہ کی پالیسی کے مطابق مالی امداد کرے گی۔ جو آپ کے ہاتھ میں آتا ہے اسے رگڑ دیتے ہیں، جھوٹ بھی بولتے ہیں۔جس طریقے سے میسج کئے گئے وہ بہت زیادتی ہے۔یہ منصب اور عزت اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔گالی دینا آپ کا ظرف ہے،اگر اس منصب پر نہ ہوتا تو کسی اور طرح سے جواب دیتا۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے لوگ ٹریفک کے باعث مشکل میں ہیں، کالیں آ رہی ہیں کہ ہمارے لئے کچھ کریں۔

انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جاں بحق نوجوان کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے انصاف کی اپیل کی۔ جاں بحق نوجوان کو 8 مارچ کو 6 بج کر 52 منٹ پر ویگو ڈالے میں سروسز ہسپتال لایا گیا۔ہلاکت کی وجہ کا تعین کرنے کیلئے پولیس ٹیم نے دن رات کام کیا۔کیمروں کی مدد سے ویگو ڈالے کا سراغ لگایا گیا۔ویگو ڈالے میں جاں بحق نوجوان کا خون بھی موجود تھا جس کا فرانزک کرایا گیا۔یہ ایک حادثہ تھا، پولیس تشدد کی وجہ سے ہلاکت نہیں ہوئی۔سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ اور پولیس کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا گیا۔انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ ہم جاں بحق نوجوان کے والد لیاقت علی کو تمام تفتیش سے آگاہ کریں گے اور ثبوت پیش کریں گے۔میرے پاس تمام سی ڈی آرز موجود ہیں۔ڈرائیور جہانزیب اور عمر ویگو ڈالے میں جاں بحق نوجوان کو لے کر سروسز ہسپتال لے کر آئے۔گاڑی کے مالک پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے نائب صدر راجہ شکیل ہیں۔مہم چلائی گئی کہ اس ہلاکت کو پولیس اور سسٹم کو داغدار کرنے کیلئے استعمال کیا جائے۔کس کی کب سیاسی لیڈر سے بات ہوئی، ہر چیز موجود ہے، قانونی عمل مکمل ہوگا۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کرنے کی درخواستیں سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں،پولیس کی کمانڈ کو گالیاں دی گئیں۔وزیراعلیٰ نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ تفتیشی ٹیم نے جانفشانی سے اپنا کام مکمل کیا، فیصلہ عدالت میں ہوگا اور تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ ایک انٹیلی جنس افسر اور ایس پی کی جعلی آڈیو وائرل کی گئی۔پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔جہاں پولیس نے زیادتی کی ہے وہاں بھی قانونی ایکشن لیں گے۔سوشل میڈیا پر مذموم عزائم کیلئے غلط اور بے بنیاد پراپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔جاں بحق نوجوان کے خاندان کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے گا۔انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ جب سے وردی پہنی ہے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔جب آپ لوگ پولیس کو برا بھلا کہہ رہے تھے تب ہم پولیس شہداء کی دلجوئی کر رہے تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران ڈرائیور جہانزیب اور عمر کے اعترافی بیان پر مبنی ویڈیو ز بھی دکھائی گئیں۔ صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر جاوید اکرم، صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، سی سی پی او لاہور، سیکرٹری اطلاعات اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے

زمان پارک کی بجلی بھی بند کر دی گئی ہے

زمان پارک میں عورتوں کے ساتھ زیادتی

عمران خان کی جاسوسی، آلات برآمد،کس کا کارنامہ؟

عمران ریاض کی گرفتاری اور تصویر کا دوسرا رخ،مبشر لقمان نے کہانی کھول دی

 قانون جو بھی توڑے گا وہ تیار رہے ریڈ لائن عبور نہیں کرنی چاہئے،

مسلح افواج پر تنقید کی سزا پانچ سال قید،دو لاکھ جرمانہ، عمران ریاض خان کی اپنی ویڈیو وائرل

زمان پارک بارے آڈیو لیک،مولانا فضل الرحمان بھی خاموش نہ رہ سکے

Comments are closed.