وہ اپنی ہر تقریر سے پہلے قرآن مجید کی سب سے پہلی سورہ،
سوره فاتحہ کی اس آیات کی تلاوت کرتا ہے،
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (5)
جس کا ترجمہ ہے,!
” تیری (اللّٰہ)عبادت کرتے ہیں اور تم سے ہی مدد مانگتے ”
عمران خان نے لگ بھگ کوئی 1966ء میں اپنی ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور اس جماعت کا نام پاکستان تحریک انصاف رکھا گیا اور وہ اس کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے آج بھی وہ اس کے چیئرمین ہیں،
انسانیت خودداری اور انصاف اس جماعت کا نعرہ ہے، 1996 سے 2018 تک یعنی 22 سالہ طویل جدوجہد کے بعد اس جماعت کو عوام نے منتخب کیا اور یہ جماعت آج پاکستان کی حکمران جماعت ہے،
2021 چل رہا ہے اور اس 25 جولائی کو اس جماعت نے اپنی حکومت کے تین سال پورے کر لیے،
عمران خان اپنی قوم اپنے ملک کے وقار کو بحال کرنے کی کوششیں کر رہا ہے عمران خان بلا شبہ ایک عظیم رہنما ہے لیکن سیاست تو پھر سیاست ہے بہت سے سیاسی حریف بھی ہیں جو ہر وقت اس کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے رہتے ہیں،
لیکن عمران خان بھی ان پر تنقید کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے عمران خان ایک پڑھا لکھا اور باشعور اور منصوبہ ساز ہے،
پاکستان اور اپنی قوم کو اوپر اٹھانے کے لئے اس کے کئی منصوبے ہیں،
عمران خان اپنے تمام منصوبوں پر کام کر رہا ہے اس کی سیاست پاکستان کی ترقی اور خوشحالی اور اپنی قوم کا وقار ہے،
اس کی خاص توجہ پاکستان کے نوجوان طبقے پر ہے وہ انہیں ہنر مند دیکھنا چاہتا ہے وہ انہیں دوسری اقوام کے مقابلے میں کامیاب دیکھنا چاہتا ہے پاکستان کو ایک عظیم ریاست بنانا چاہتا ہے،
اور وہ بار بار اپنی قوم سے اس کا ذکر بھی کرتا ہے کہ وہ کرپشن نانصافی بدعنوانی چوری اور قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے سخت خلاف ہے،
عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ جب ملک کا سربراہ کرپشن کرتا ہے تو اس کے نیچے جتنے بھی ادارے ہیں وہ بھی یہ کام کرتے ہیں اس طرح ملک کا دیوالیہ نکل جاتا اور ملک نہیں چل سکتا،
وہ تھانے کچہریوں کے انتظامات کو بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور کافی حد تک کامیاب ہوچکا ہے،
عمران خان دیانت داری اور ایمانداری کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے،
اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ایمانداری اور دیانتداری کو پسند وہی کرتا ہے جو خود دیانت دار ہو،
وزیراعظم بننے کے بعد انہوں نے کئی ممالک کے دورے کیے اور وہ اپنے ہر دورے میں دوسرے ممالک کے ساتھ پاکستان کےاچھے تعلقات قائم کرنے ترقی اور خوشحالی و تجارت کے ساتھ امن کی تجویز پیش کرتے ہیں،
وہ تمام ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں وہ اپنے ملک کے وقار کو اپنی قوم کو کسی کا غلام نہیں دیکھنا چاہتے،
اس نے غریبوں مسکینوں اور بےگھر افراد کے لیے قیام گاہیں قائم کروائیں اور ان میں انہیں تین وقت کا کھانا بھی میسر ہوگا اس بات کو یقینی بنایا،
عمران خان کی والدہ ماجدہ کی وفات کینسر مرض سے ہوئی ملک میں کوئی ایسا ہسپتال نہیں تھا جہاں ان کی والدہ کا علاج ہوسکتا۔
والدہ کی وفات کے بعد انہوں نے یہ جانا کہ ان کی والدہ تو اس مرض سے چل بسی لیکن میرے ملک کی کوئی اور ماں بہن بیٹی یا بھائی اس مرض سے یوں نکھوں کے سامنے دنیا سے چلا ،،
انہوں نے لاہور میں اپنی والدہ کے نام پر ایک کینسر اسپتال بنانے کے لیے جدوجہد کی سو اپنی اس جدوجہد میں کامیاب ہوئے لاہور شوکت خانم میموریل ہسپتال عمران خان کا پاکستانی قوم کو دیا ایک انمول تحفہ ہے، گویا انسانیت کی خدمت اور احساس اس شخص کے اندر کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا ہے،
عمران خان نے ملک میں صحت انصاف کارڈ متعارف کروائے اس کے ذریعے مستحق افراد کا علاج فری ہوتا ہے، اور اس کے علاوہ احساس پروگرام متعارف کروایا جس کے ذریعے بیوہ خواتین اور مستحق لوگوں کا ماہانہ وظیفہ مقرر ہوا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ تمام مستحق افراد تک ہی پہنچے گا،
عمران خان کے نزدیک سب سے قیمتی چیز ملکی وقار ہے،
اس زمرے میں حال ہی میں عمران خان نے ایک امریکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی امریکہ کو اس چیز کی اجازت نہیں دیں گے جس طرح وہ ماضی میں ہمارے ملک میں ڈرون اٹیک کرتا رہا اور ہماری سرزمین افغانستان کے خلاف بھی استعمال کرتا رہا،
اور انہوں نے انگلش کے یہ دو الفاظ کہے absolutely not جو بہت زیادہ مقبول ہوئے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان الفاظ کے ٹرینڈ بھی چلے،
عوام نے عمران خان کو غیر ملکی صحافی کو ایسا جواب دینے پر خوشی کا اظہار کیا اور دل کھول کر عمران خان کو داد دی اور ان کی تعریف کی،
اس کے بعد انہوں نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا وہ کسی بھی صورت ملک کے وقار کا سودا نہیں کر سکتے،
ہم خود مختار ہیں اور خودمختار رہیں گے،
وہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح بالکل نہیں ہیں وہ اس بات کی کبھی کسی کو اجازت نہیں دیں گے،
کہ کوئی ہماری سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرے اور ہمارے لوگوں پر ڈرون اٹیک کرے،
الغرض عمران خان ملک کی ترقی اور خوشحالی انصاف رواداری نظام کو بہتر کرنے کے لیے حکومت میں آیا اور وہ اپنے اس مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں،
سوشل میڈیا اور اس کے علاوہ ملک کی بہت بڑی تعداد عمران خان کی فین فارورز ہے،
یہ وہی لوگ ہیں جو ملک کو خوشحال وہ ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں،
وہ اپنے وعدے اور دعوے سے پیچھے نہیں ہٹے گا سیاست میں آنے سے پہلے وہ کرکٹ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بھی رہ چکا ہے،
سن 1992 کا ورلڈ کپ کوئی یہ نہیں کہتا تھا کہ عمران خان اور اسکی ٹیم کامیاب ہوگی اور یہ ورلڈ کپ پاکستان جیت سکتا ہے،
لیکن پھر عمران خان کا جذبے اور ہمت نے تمام کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کیے اور پاکستان 1992 کا ورلڈ کپ جیت گیا،
دعا ہے کہ عمران خان کی سیاسی ٹیم بھی اپنے حوصلوں کی پختگی کے ساتھ اس کا ساتھ دے پاکستان ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرے،
پاکستان زندہ باد
@zsh_ali








