پاکستان کے معروف اداکارو گلوکار علی ظفر نے قرنطینہ میں رہتے ہوئے اُردو کی ایک غزل پڑھی جس کا عنوان سُکون ہے
باغی ٹی وی : پاکستان کے معروف اداکار و گلوکار علی ظفر نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ایک ٹوئٹ میں اپنی نئی غزل سُکون کا یوٹیوب لنک شیئر کیا
علی ظفر نے اپنی غزل سکون کا لنک شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ اس مشکل وقت میں جہاں بہت ساری چیزیں رک گئی ہیں وہیں ہماری تخلیقی صلاحیتیں کسی نہ کسی بہانے سے کچھ نیا کرنے کا انتظام کرہی لیتی ہیں
In these unprecedented times, where a lot as come to a pause, creativity somehow manages to flow. Wrote some poetry in my isolation. Here it is. “Sukoon”. https://t.co/xN2yLVXZqa. #sukoon #UrduPoetry #QuarantineLife #Quarantine
— Ali Zafar (@AliZafarsays) April 10, 2020
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے قرنطینہ میں رہتے ہوئے یہ کچھ اشعار لکھے ہیں
علی ظفر نے مداحوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ یہ رہا. "سکون”۔ مجھے آپ کے خیالات بتائیں علی ظفر نے اپنی نئی غزل سُکون کے اشعار یوں پڑھے:
— Ali Zafar (@AliZafarsays) April 10, 2020
یہ میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟
خاموشی میں چھپا جنوں سا کیا ہے؟
باہر ایک طوفان ہے برپا اور اندر سناٹا
سوچتا ہوں یہ کیوں ہے کیا ہے ؟
یہ میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟
خود سے آشنا تو پہلے بھی تھا
شائد یہ خودی سے شناسائی کا سلسلہ ہے
اکیلا تو پہلے بھی تھا لیکن
اس تنہائی میں اک سرور سا کیا ہے؟
یہ کیا معجزہ ہے ؟
کہ میرے ہر سۃو ایک سکوں سا کیا ہے؟
اپنے مکاں میں بند ہو کر
میں لامکاں ہو چکا ہوں
اپنی گرہیں کھولتے کھولتے
خود پہ عیا ں ہو چکا ہوں
پر یہ راز راز رکھنے میں بھلا ہے
کہ میرے ہر سُو ا یک سکوں سا کیا ہے؟
ہر لمحے میں اک افسانہ ہے موجود
میرے اپنوں میں اک بیگانہ ہے موجود
جو میری داستاں مجھے سنا رہا ہے
جو دیکھ سکا نہ وہ دکھا رہا ہے
میں شوروغل کا ہوں باسی
یہ میری اک سزا ہے
مگر یہ میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟
کوئی فاصلہ باقی نہ رہا
جام تو ہے ساقی نہ رہا
میرا تخیل اب سراپا احتجاج نہیں
میرا ہنر اب کسی تخلیق کا محتاج نہیں
میکرا قلم ہر جانب واویلا مچا رہا ہے
پر میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟
میری دنیا اب بدل چُکی ہے
اس میں میرا اب وجود کیا ہے؟
جو تھا وہ گُزر گیا
اب جو ہے وہ موجود کیا ہے؟
ستم جو ڈھایا تو نے
جگر کو چیرتا چلا گیا
اب میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟
قرار اگر ہے تو فطور کیا ہے؟
محبت اگر ہے تو غرور کیا ہے؟
ٹھکرایا گیا تو کیا
پایا گیا تو کیا
چُھپا ہے گر تاریکی میں تو
تیرا نور کیا ہے؟َ
تجھے پانے والے تو اپنا کھو بیٹھتے ہیں
پر اپنے ہی آپ میں یہ سکوں سا کیا ہے؟
میری حقیقت میرے جانے کے بعد
سمجھ جاؤگے تم
اُمید کرتا ہوں اپنے ہی لئے
سنور جاؤگے تم
بعد مین پچھتانے والے ہزاروں بار بکھرتے ہیں
سمیٹے نہ سمٹے ہاتھوں سے پھسلتے ہیں
اگر مجھے جان پاؤ تو یہ بھی جان لینا
کہ میں کون ہوں؟
اور میرے ہر سُو یہ سکوں سا کیا ہے ؟
علی ظفر نے ٹوئٹرپر اپنی غزل سکون کی تصاویر شیئر کیں اور لکھا کہ جن کو اُردو پڑھنے کا شوق ہے پہلے چار بند ان کے لیے
اور آخری چار بند pic.twitter.com/aP3ihIdGW6
— Ali Zafar (@AliZafarsays) April 10, 2020
اس کے علاوہ گلوکار نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں اپنی غزل کے آخری چار بند کی تصاویر بھی شیئر کیں
غریبوں کی مدد کریں یہ وقت دل کھولنے کا ہے علی ظفر کی قوم سے اپیل