علی زیدی عدالت پہنچ گئے ، ایسا مطالبہ کر دیا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی

علی زیدی عدالت پہنچ گئے ، ایسا مطالبہ کر دیا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور عدالت پہنچ گئے،لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور نثارمورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔

وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،

درخؤاست میں مزید کہا گیا کہ سانحہ بلدیہ میں گرفتار ملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے، عزیر بلوچ نے دہشتگردی اور دیگروارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے

وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں شامل لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں، سب کہہ رہے ہیں طیارہ حادثے کی رپورٹ پبلک کریں، عزیر بلوچ، نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے، سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی پبلک ہونی چاہیئے۔

وفاقی وزیر علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کیساتھ گزشتہ 2 دہائیوں سے زیادتیاں ہو رہی ہیں، طیارہ حادثہ کے متاثرین جائز مطالبات کر رہے ہیں، چاہتا ہوں تحقیقات 100 فیصد پبلک ہونی چاہئیے،عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں جن کا نام ہے وہ آج بھی ایک پارٹی کے سربراہ ہیں،جے آئی ٹی کے مطابق بلدیہ فیکٹری میں آگ حادثہ نہیں دہشت گردی تھی،بلدیہ فیکٹری آگ کی جے آئی ٹی میں ایسے لوگ ملوث ہیں جو آج بھی سیاست کررہے ہیں،چیف سیکریٹری کو جے آئی ٹی فراہم کرنے کے لیے خط لکھا،آج تک جواب نہیں ملا

واضح رہے کہ رواں برس 28 جنوری کو سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر علی زیدی کی لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، فشریز کے سابق چیئرمین نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ ٹاون کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی.

علی زیدی نے 2 سال قبل رپورٹس منظرعام پر لانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا تو صوبائی حکومت کے وکلا مسلسل کوشاں رہے کہ درخواست کی سماعت نہ ہو، علی زیدی وزیر بن گئے مگر درخواست کی پیروی کرتے رہے۔ وفاقی وزیرعلی زیدی نے اپنے وکیل بیرسٹر عمر سومرو کے توسط سے موقف اپنایا کہ حقائق جاننا عوام کا حق ہے، ان کا موقف تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 200 سے زائد بے گناہ لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا، جے آئی ٹی نے حقائق اکٹھے کرلئے۔

عمر سومرو ایڈوکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کے جرائم اور وجوہات جاننے کے لیے وفاقی حکومت سے مدد مانگی، ملزمان کی جے آئی ٹیز میں آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل تھے، جے آئی ٹی قتل وغارت گری کی وجوہات پتا لگا لیا تو حکومت چھپا رہی ہے،بلدیہ فیکٹری میں 2 سو سے زائد افراد زندہ جلا کرراکھ کردیا گیا،
دنیا بھر کے میڈیا سے واقعہ کو رپورٹ کیا، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ نے لیاری کو وار زون بنایا ہواتھا،

وکیل علی زیدی نے عدالت میں کہا کہ کراچی میں ہونے والی قتل غارت گری میں پولیس اور سرکاری افسران بھی ملوث رہے، اب وہ پولیس اہلکار اور افسران ترقی کرچکے ہیں اور اہم عہدوں پر تعینات ہیں ،چیف سیکریٹری سندھ ان افسران کو بچانا چاہتے ہین، علی زیدی نے عوام میں سے ہیں، جب درخواست دائر کی اس وقت تو انتخابات میں امیدوار بھی نہیں تھے،علی زیدی آجکل وفاقی وزیر اور معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، عمر سومرو ایڈووکیٹ

وکیل بیرسٹر عمر سومرو نے کہا عزیر بلوچ نے لیاری کو وار زون میں تبدیل کئے رکھا، ذمہ داروں کے نام بھی اگلے ہیں جبکہ نثار مورائی جے آئی ٹی کے سامنے بھتہ خوری، لیاری گینگ وار کے کارندوں کو نوکریاں دینے اسلحہ فراہم کرنے کا اعتراف کرچکا ہے، لہذا ان تمام حقائق کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ عدالت نے 2 سال بعد درخواست منظور کر لی تھی

Comments are closed.