سارے فنڈکھا جاتے ہیں‌ اورکتے بھی نہیں مارسکتے:سندھ ہائی کورٹ

0
45

کراچی:سارے فنڈکھا جاتے ہیں‌ اورکتے بھی نہیں مارسکتے،اطلاعات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے اہم فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں عوام الناس پر آوارہ کتوں کے حملے اور کاٹنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش، ایس ایس پی شکارپور کامران نواز سمیت مختلف اضلاع کے محکمہ بلدیات، ریونیو،ہیلتھ کےافسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر افسران کی جانب سے کتوں کے کاٹنے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے افسران کی پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچوں کو کتےکاٹتے ہیں اس پر کوئی دھیان نہیں دیاجارہا، سرکاری افسران صرف آنے والے فنڈز کھا جاتے ہیں، اپنی ذمہ داری کوئی بھی پوری نہیں کررہا ہے۔

سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے محکمہ بلدیہ کے افسران سے استفسار کیا کہ مہم کے دوران جو کتے مارے گئے ان کو کہاں تلف کیاگیا؟ بلدیہ عملے نے بتایا کہ انہیں کچراکنڈی میں ہی پھینک دیا جاتا ہے، جس پر سٹس آفتاب احمدگورڑ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارے گئےکتے کچرا کنڈی میں پھینکےجا رہے ہیں تو یہ مزید نقصان دہ ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سگ گزیدگی کے واقعات کی روک تھام کے لئے صوبے میں فوری کتا مار مہم شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کتا مار مہم ایم پی ایز کی زیر نگرانی کی جائے، کیس کی مزید سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

Leave a reply