اللہ ہماری سنتا کیوں نہیں تحریر: حنا

0
55

ایک عورت آئی یا رسول اللہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے اور طلاق تھی زمانہ جاہلیت کی "تو میرے لئے میری ماں کی طرح ہے” اور اس پر جو طلاق پڑتی تھی وہ ایسی طلاق پڑتی تھی کہ کسی بھی صورت رجوع ممکن نہیں ہوتا تھا۔ جب ان کے شوہر نے ان کو طلاق دے دی تو وہ پریشان ہو کر اللہ کے نبی کے پاس حاضر ہوئی۔ اللہ کے نبی گھر پر تھے اور حضرت عائشہ ان کو کنگھی کر رہی تھیں۔ یارسول اللہ میرے خاوند اوس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور کہ دیا ہے تو میرے لئے میری ماں کی طرح ہے۔ اللہ کے رسول اب کیا حکم ہے؟ تو اللہ کے نبی نے کہا خولہ اب تو اس کے لئے حرام ہو گئی۔ تو کہنے لگی کہ یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں وہ میرے بچوں کا باپ ہے اور میرے ماں باپ مر چکے ہیں میں کس کے سارے جیوں اور میرے بچے ابھی چھوٹے ہیں بچوں کو کہاں سے پالوں؟ تو اللہ کے نبی نے پھر کہا خولہ کام ختم ہو چکا ہے تو اس کے لئے حرام ہو چکی ہے اب۔ اس نے پھر کہا یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں میرے بچے بھی چھوٹے ہیں، میرے ماں باپ بھی مر چکے ہیں میں اور میرے بچے کس کے سہارے جئیں گے۔ جب خولہ نے تیسری مرتبہ بھی فریاد کی تو اللہ کے نبی چپ کر کے بیٹھ گئے کہ اب مانتی تو ہے نہیں۔ جب اس نے دیکھا کہ اللہ کے نبی بھی نہیں سن رہے تو اس نے کہا اچھا آپ نہیں سنتے ہیں تو میں آپ کے رب کو سناتی ہوں اور خولہ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور کہا اے میرے رب میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، میں اپنے پاس رکھوں تو روٹی کہاں سے کھلاؤں اور اگر اپنے شوہر کے پاس رکھو تو ان کی تربیت کون کرے گا تربیت تو ماں کرتی ہے اے میرے رب تو اپنے نبی کی زبان پر میرے حق میں فیصلہ اتار۔ یہ نہیں کہا کہ جو تیرے ہاں ہے وہ فیصلہ اتار، اللہ کو پابند کیا کہ یا اللہ فیصلہ میرے حق میں آنا چاہیے میرے خلاف نہیں آنا چاہیے۔ ابھی اس کے ہاتھ نیچے نہیں آئے تھے کہ اللہ کے نبی پر وحی طاری ہوئی تو وہ اور جب وحی ختم ہوئی تو آپ نے آنکھیں کھولیں اور مسکرا پڑے اور کہا خولہ مبارک ہو اللہ نے تیرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے اور اللہ نے اسے حدیث کا حصہ نہیں بنایا بلکہ قرآن کا حصہ بنایا تاکہ قیامت تک ہر لڑکی پڑھے اور دیکھے کہ اللہ سے تعلق رکھنے والی عورت کے لیے یوں اللہ فیصلے اتارتا ہے یہاں تک کہ اپنے قانون بھی بدل دیتا ہے۔

پارہ نمبر 28، سورہ المجادلہ آیت نمبر 1

قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُكَ فِیْ زَوْجِهَا وَ تَشْتَكِیْۤ اِلَى اللّٰهِ ﳓ وَ اللّٰهُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ(۱)

بے شک اللہ نے عورت کی بات سنی جو تم سے اپنے شوہر کے معاملے پر بحث کرتی ہے اور اللہ سے شکایت کرتی ہے اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے۔ بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے۔

اللہ نے خولہ کو بڑی عزت دے قرآن میں اور صرف ایک آیت نہیں بلکہ پورے دو رکوع اتارے۔ اور اللہ نے کہا، ہاں ہاں میرے محبوب جب آپ اور خولہ آپس میں تکرار کر رہے تھے آپ انکار کر رہے تھے وہ ہاں کروا رہی تھی میں خود تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا آپ نے تو سنی نا پھر اس نے مجھے اپنا دکھ سنایا میں تم دونوں کے دلائل سن رہا تھا آپ انکار پہ تھے وہ اقرار پہ تھی میں تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا اور میں نے خولہ کے حق میں فیصلہ دے دیا اور اس طلاق کو باطل قرار دے دیا۔ اور اس کا جرما نہ رکھ دیا غلام آزاد کرو یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو تو بیوی حلال ہوگی۔

تو جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ ہماری سنتا نہیں ہے ان کو پہلے خود کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ان کا اللہ کے ساتھ تعلق کیسا ہے کیونکہ جنکا کا تعلق اللہ کے ساتھ مضبوط ہوتا ہے پھر اللہ ان کے لئے ایسے قرآن اتارتا ہے، ایسے اپنے قانون توڑتا ہے اور ایسے مدد کرتا ہے۔

۔

Leave a reply