اللہ تعالی ہی رازق ہے داتا ہے مالک ھے تحریر : حادیہ سرور

0
70

ہمارے معاشرے میں لوگوں کو اس موضوع پر آگاہی ہی نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے بہت ہمارے سادہ لوح بہن بھائی کھلی گمراہی کی طرف جا رہے ہیں۔
اللہ تعالی ایک, اپنی ذات میں ایک, اپنی صفات میں ایک, وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔
وہ ہی دینے والا ہے وہ ہی لینے والا ہے ۔
لیکن انڈیا پاکستان میں افسوس کے ساتھ ہم نے اپنے حقیقی خالق و مالک کو چھوڑ کر ہندوٶں کا فرسودہ طریقہ اپنا لیا ہے ۔جس طرح کچھ ہندو بتوں کی پوجا کرتے ہیں ویسے ہی انڈیا پاکستان میں کچھ لوگ قبروں کی پوجا کرنے لگے ہیں ۔
کبھی ہم دیکھتے ہیں کچھ لوگ قبروں سے منتں مرادیں مانگ رہے ہوتے ہیں تو کبھی بیٹا مانگ رہے ہوتے ہیں تو کبھی نوکری تو کبھی کاروبار میں ترقی ۔اب بات یہ ہے جو ہمارا رب ہمارے دعا کرنے سے اتنا خوش ہوتا ہے جو ہمارا رب ہمارے سب سے قریب سننے والا ہے ہم سیدھا اس سے کیوں نہیں مانگتے ہیں !
کیا وہ ہماری دعاوں کو نہیں سنے گا نعوذ باللہ کیا وہ ان کو قبول نہیں کرے گا !
افسوس آج ہم نے حقیقی اللہ کو چھوڑ کر مصنوعی خدا بنا لیے جن کو کبھی داتا کہا جاتا ہے تو کبھی رب نواز تو کبھی بندہ نواز تو کبھی کیا ۔کبھی ہم دیکھتے ہیں سندھ میں ایک مزار پر حج شروع ہوجاتا ہے تو کبھی ہزاروں ایسے واقعات سامنے آتے ہیں ۔
اب سوال یہ ہے وہ کون سی ایسی دعا ہے جو میرا رب نہیں سنتا ! وہ کون سی نعمت ہے جو نعوز باللہ ہمارا اللہ تعالی نہیں عطا کر سکتا جو ہم ان بت نما قبروں سے مانگتے ہیں!
قران و حدیث انسان کی رہنمائی کےلیے بہترین نمونہ ہیں جن ہر عمل پیرا ہو کر ہر انسان اپنی زندگی سنوار سکتا ہے ۔
لیکن افسوس ہمارا معاشرہ شرک و بدعات جیسی ایسی غلیظ رسم و رواج میں گر چکا ہے جو ہمارے ایمان کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں ۔
آج کل ہمیں قران و حدیث پر عمل کرنے سے منع کیا جاتا منطقیں پیش کی جاتی فقہ کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ۔۔کہ کہیں یہ بچہ یا بچی سہی معنوں میں قران و حدیث پر چل کر یہ شرک و بدعات چھوڑ دے گا ۔
ہمیں آج کل فقہ کی کتابوں میں اتنا الجھا دیا گیا ہے کہ ہم قران و حدیث کی بات کو ماننے سے کتراتے اتے ہیں ۔ہمیں پتہ ہوتا قران و حدیث سچ ہے لیکن ہمارے کچھ بھائی اور بہنیں قرانی و حدیث کے مقابلے میں فقہ کی منطقیں پیش کرتے ہیں ۔وہ صرف اس لیے کیوں کہ اگر انہوں نے قران و حدیث کو سچ مان لیا تو ان کا پورا فقہ سامنےآ جاۓ گا ۔ان کے بڑے بڑے علماء جنہوں نے سالوں سے اس قوم کو بے وقوف بنا کے رکھا ہوا ہے وہ بے نقاب ہو جائیں گے ۔۔
آج کل بہت سے فقہ میں تقریباً چھ سال تک فقہ پڑھایا جاتا ہے جب بچے کا زہن فقہ پر پک جاتا ہے وہ اس ہی فقہ کو حق سچ مان لیتا ہے تو آخری ایک دو سال میں احادیث کی ساری کتابیِں سامنے رکھ دی جاتی ہیں ۔ جن کو بچے اتنے کم وقت میں سہی سے سمجھ نہیں سکتے اور بعد میں جب ان کے سامنے کوئی سہی احدیث بھی پیش کی جاتی ہے تو وہ اس کے مقابلے میں اپنے فقہ کو ترجیح دیتے ہیں ۔اس لیے ہمارا معاشرہ دن بدن شر و بدعات جیسی غلیظ رسم و رواج میں گرتا جا رہا ہے جو کہ ایک نہایت افسوس ناک بات ہے ۔اور جس کا عذاب نہایت درد ناک ہے ۔

اللہ پاک سب کو قران و حدیث پر صیحح معنوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا کرے

‎@iitx_Hadii

Leave a reply