عقل و دانش کا امتحان آپ میں سے بعض لوگ تو ایسے سیدھے سادھے ہوتے ہیں جو ہر کس و ناکس کو دوست بنا لیتے ہیں ، اور کبھی دوست بناتے وقت آدمی کو پرکھتے نہیں کہ وہ واقعہ میں دوست بنانے کے قابل بھی ہے یا نہیں ۔ ایسے لوگ دوستی میں اکثر دھوکا کھا جاتے ہیں اور بعد میں ان کو بڑی مایوسیوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ لیکن جوعقل مند لوگ ہیں وہ جن لوگوں سے ملتے ہیں ان کو خوب پرکھ کر ہرطریقے سے جانچ پڑتال کر کے دیکھتے ہیں ، پھر جو کوئی ان میں سے سچا مخلص ، وفادار آدمی ملتا ہے صرف اسی کو دوست بناتے ہیں ، اور بے کار آدمیوں کو چھوڑ دیا کرتے ہیں ۔
اللّه تعالی سب سے بڑھ کرحیم ودانا ہے ۔ اس سے یہ امید کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہ ہر کس و ناکس کواپنا دوست بنا لے گا ، اپنی پارٹی میں شامل کر لے گا اور اپنے دربار میں عزت اور قربت کی جگہ دے گا ۔ جب انسانوں کی دانائی و عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ بغیر جانے اور پرکھنے کسی کو دوست نہیں بناتے تو اللّٰه ، جو ساری دانائیوں اور حکمتوں کا سرچشمہ ہے ، ناتمکن ہے کہ وہ جانچنے اور پرکھنے کے بغیر ہر ایک کو اپنی دوستی کا مرتبہ بخش دے ۔ یہ کروڑوں انسان جو زمین پر پھیلے ہوئے ہیں ، جن میں ہر قسم کے آدمی پائے جاتے ہیں ،
اچھے اور برے ، سب کے سب اس قابل نہیں ہو سکتے کہ اللّٰه کی اس پارٹی میں ، اس حزب اللّٰه میں شامل کر لیے جائیں جیسے اللّٰه تعالیٰ دنیا میں اپنی خلافت کا مرتبہ اور آخرت میں تقرب کا مقام عطا کرنا چاہتا ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے کمال درجہ حکمت کے ساتھ چند امتحان ، چند آزمائشیں ، چند معیار جانچنے اور پرکھنے کے لیے مقرر کر دیے ہیں کہ انسانوں میں سے جو کوئی ان پر پورا اترے ، وہ تو اللّٰه کی پارٹی میں آجائے اور جو ان پر پورا نہ اترے خود بخود اس پارٹی سے الگ ہو کر رہ جائے ، اور وہ خود بھی جان لے کہ میں اس پارٹی میں شامل ہونے کے قابل نہیں ہوں ۔
یہ معیار کیا ہیں ؟ اللّٰه تعالیٰ چونکہ حکیم و دانا ہے اس لیے سب سے پہلا امتحان وہ آدمی کی حکمت و دانائی کا ہی لیتا ہے ۔ یہ دیکھتا ہے کہ اس میں سمجھ بوجھ بھی ہے یا نہیں ؟ نرا احمق تونہیں ہے ؟ اس لیے کہ جاہل اور بے وقوف کبھی دانا و حکیم کا دوست نہیں بن سکتا ۔ جو شخص اللّٰه کی نشانیوں کو دیکھ کر پہچان لے کہ وہی میرا مالک اور خالق ہے ، اس کے سوا کوئی معبود،کوئی پروردگار، کوئی دعائیں سننے والا اور مدد کرنے والانہیں ہے ، اور جوشخص اللّٰه کے کلام کو سن کر جان لے کہ یہ میرے مالک ہی کا کلام ہے کسی اور کا کلام نہیں ہوسکتا ، اور جوشخص سچے نبی اور جھوٹے مدعیوں کی زندگی ، ان کے اخلاق ، ان کے معاملات ، ان کی تعلیمات ، ان کے کارناموں کے فرق کو ٹھیک ٹھیک سمجھے اور پہچان جاۓ کہ نبوت کا دعوی کرنے والوں میں سے فلاں ذات پاک تو حقیقت میں خدا کی طرف سے ہدایت بخشنے کے لیے آئی ہے ، اور فلاں دجّال ہے ، دھوکا دینے والا ہے ۔ ایسا شخص دانائی کے امتحان میں پاس ہو جاتا ہے ، اور اس کو انسانوں کی بھیڑ بھاڑ سے الگ کر کے اللّٰه تعالیٰ اپنے پارٹی کے منتخب امیدواروں میں شامل کر لیتا ہے ، باقی لوگ جو پہلے ہی امتحان میں فیل ہوجاتے ہیں ان کو چھوڑ دیا جاتا ہے کہ جدھر چاہیں بھٹکتے پھریں ۔

‎@muhammadmoawaz_

Shares: