اللہ کی خاطر محبت، فوائد و نشانیاں تحریر: رمیز راجہ
"ایمان کی سر بلندی یہ ہے کہ الله کے لئے دوستی ہو اور الله کے لئے دشمنی ہو، الله کے لئے محبت اور الله کے لئے نفرت ہو۔”
سب سے پہلا سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی خاطر یا اس کی رضا کے لیے محبت کرنے سے کیا مراد ہے، اُس کی صِفات کیا ہیں ؟ جن کی موجودگی میں اُس کی پہچان ہو تی ہے ؟ اِن شاء اللہ آج ہم اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم مُحمدؐ کے فرامین مُبارکہ میں اِن سوالات کے جوابات کا مطالعہ کریں گے ۔
اجمالی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ کی خاطر مُحبت وہ ہے جِس میں کوئی مُحب کسی کو صِرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے اپنا مَحبُوب رکھے اور پھر وہ مُحب اپنے مَحبُوب کو اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کی طرف بلاتا رہے اور اس میں اس کا مددگار رہے ، اور نافرمانی سے روکتا رہے اور نافرمانی سے رُکے رہنے میں اُس کا مددگار رہے ، اُسے کفار و مشرکین اور اہل بدعت سے محفوظ رہنے میں اُس کا مددگار رہے ۔ عموما ً لفظ مُحبت سن کر اُن جذبات کا خیال آتا جو دو متضاد جنسوں میں ایک دوسرے کے لیےپائی جانے والی رغبت کی وجہ سے ظاہر ہوتے ہیں ، جبکہ مُحبت صِرف اُنہی جذبات کا نام نہیں بلکہ مُحبت انسانوں میں تو کیا بعض جانوروں کے درمیان پائے جانے والے رشتوں اور تعلقات میں تقریباً ہر رشتے اور تعلق میں موجود ہوسکتی ہے ۔ مُحبت انسانی جذبات میں سے سب سے زیادہ نازک ، لیکن مضبوط اور تُند و تیز جذبہ ہے ، اور اگر یہ جذبہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا کے تابع کر دِیا جائے تو اِس جذبے کی کیفیت کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔
اللہ کی خاطر مُحبت کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے محبوب رسول کریمؐ کی اُمت کو جو نعمتیں عطاء فرماتا ہے، اور اس مُحبت کے جو عظیم فوائد ہیں اُن سب کی بہت سی خبریں ہمیں دی گئی ہیں ، اور انہی خبروں میں اللہ کی خاطر ایک دوسرےسے مُحبت کرنے والوں کی ، اور محبت کی نشانیاں بھی بتائی گئی ہیں ، ان خبروں کا بغور مطالعہ ہمارے لیے اُن سوالات کے جوابات مہیا کرنے والا ہے جو میں نے اپنی بات کے آغاز میں پیش کیے تھے، آئیے اُن خبروں میں سے کچھ کا مطالعہ کرتے ہیں۔
اللہ کی خاطر محبت کرنے کےفوائد:
1۔ تکمیل اِیمان کے اسباب میں سے ہے۔
ابی اُمامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے اِرشاد فرمایا،” جِس نے اللہ کی خاطر مُحبت کی ، اور اللہ کی خاطر نفرت کی، اور اللہ کی خاطرہی (کسی کو کچھ) دِیا ، اور اللہ ہی کی خاطر(کسی کو کچھ)دینے سے رُکا رہا ، تو یقیناً اُس نے اپنا اِیمان مکمل کر لیا” (سنن ابو داؤد)
2۔ ایمان کی مضبوطی کے اسباب میں سے ہے۔
رسول اللہ ؐ نے ابو ذر الغِفاری سے فرمایا، ” اے ابو ذر کیا تُم جانتے ہو کہ اِیمان کی سب سے زیادہ مضبوط گرہ کونسی ہے؟”۔ ابو ذر نے عرض کیا، ” اللہ اور اس کے رسول ہی سب سے زیادہ عِلم رکھتے ہیں”۔ تو رسول اللہ ؐ نے اِرشاد فرمایا، ” اللہ کے لیے دوستی رکھنا ، اور اللہ کے لیے دُشمنی رکھنا ، اور اللہ کے لیے مُحبت کرنا ، اور اللہ کے لیے نفرت کرنا”۔
3۔ اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کی مُحبت پانے کے اسباب میں سے ہے۔
مُعاذ ابن جبل کا کہنا ہے کہ میں نے رسول اللہؐ کو اِرشاد فرماتے ہوئے سُنا کہ، "اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمانا ہے کہ میرے لیے آپس میں مُحبت کرنے والوں، ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے والوں ، اور ایک دوسرے کو جا کر ملنے والوں ، اور (ایک دوسرے کی خیر کے لیے) اپنی قوتیں صرف کرنے والوں کے لیے میری مُحبت واجب ہوگئی”۔
4۔ قیامت والے دِن بھی یہ مُحبتیں قائم رہیں گی۔
"اُس دِن سب ہی دوست دُشمن بن جائیں گے سوائے تقویٰ والوں کے "۔سُورت الزُخرف (43)/آیت67
5۔ انبیاء اور شہداء کے لیے بھی پسندیدہ درجہ حاصل ہونےکے اسباب میں سے ہے۔
رسول اللہ ؐکے دوسرے بلا فصل خلیفہ امیر المؤمنین عُمر الفارق کا فرمان ہے کہ رسول اللہ ؐنے اِرشاد فرمایا، "بے شک اللہ کے بندوں میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے،جو انبیاء میں سے نہیں اور نہ ہی شہیدوں میں سے ہوں گےلیکن قیامت والے دِن اللہ کے پاس اُن کی رتبے کی انبیاء اور شہید بھی تعریف کریں گے "۔ صحابہ نے عرض کیا، ” اے اللہ کے رسول ہمیں بتایے کہ وہ لوگ کون ہیں ؟ "۔ تو اِرشاد فرمایا، ” وہ(صِرف )اللہ کی خاطر مُحبت کرنے والے لوگ ہوں گے ، (کیونکہ ) اُن کے درمیان نہ تو (اِیمان کے عِلاوہ)کوئی رشتہ داری ہو گی اور نہ ہی کوئی مال لینے دینے کا معاملہ ، پس اللہ کی قَسم اُن کے چہرے روشنی ہی روشنی ہوں گے اور وہ روشنی پر ہوں گے ، جب (قیامت والے دِن) لوگ ڈر رہے ہوں گے اور غم زدہ ہوں گے تو وہ نہیں ڈریں گے ، اور نہ ہی غم زدہ ہوں گے "۔
اللہ کی خاطر مُحبت کرنے والوں کی نشانیاں:
1۔ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے باز رہنے کی تلقین کرنا اور ان دونوں ہی کاموں کی تکمیل میں ایک دوسرے کی مدد کرنا۔
2۔ ایک دوسرے کے دُکھ درد کو بالکل اپنے دُکھ درد کی طرح محسوس کرنا ، اور ایک دوسرے پر رحم و شفقت کرنا اور مددگار رہنا۔
3۔ ایک دوسرے کو برائی سے روکنا اور ظلم سے بچانا۔
اللہ تبارک و تعالی ٰ ہم سب کو اور ہر ایک کلمہ گو ایک دوسرے سے صرف اور صرف اللہ کے لیے مُحبت کی توفیق عطاء فرمائے اور ہمارے اختلافات کو ہماری مُحبت کے خاتمےکا سبب نہ بننے دے ، بلکہ اُسی مُحبت میں ایک دوسرے کی اصلاح کی نیک کوششوں کی ہمت دے ۔ آمین!