اللہ نے انسان کے ہاتھ میں کوشش دی ہے . تحریر: مدثر

اس چھوٹے سے جملے میں کامیاب قوموں کی ترقی کا راز پنہاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ:
ترجمہ: انسان کیلئے وہی کچھ ہے جس کیلیے وہ کوشش کرتا ہے۔
علامہ محمد اقبال نے اس شعر کی ترجمانی اپنے کلام میں یوں ارشاد فرمایا کہ۔

ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا۔

انسان کے بس میں کوشش ہے اس کوشش کا ثمر تو اللہ پاک کے ہاں موجود ہے۔ جتنا زیادہ کوئی کوشش کرے گا اُتنا زیادہ اسے اس چیز کا پھل ملے گا۔ کوئی بھی چیز بغیر کوشش کے انسان کو میسر نہیں ہو سکتی۔ دنیا میں کئی قومیں ہیں لیکن سب سے نمایاں،برتر اور ترقی یافتہ قومیں وہی ہیں جنہوں بہت زیادہ کوشش کی اور اپنے کام کو سرانجام دیا۔

حدیثِ پاک ہے کہ :
محنت کرنے والا اللہ کا دوست ہے۔ ہاتھ سے کام کرنے والا بھی اللہ کا دوست ہے۔ جو جتنی زیادہ جتن کرتا ہے اللہ پاک اسے اتنا زیادہ دیتا ہے۔
دنیاوی مثال لے لیں اگر ایک طالب علم پورا سال پڑھتا نہیں اور پیپر بھی بغیر پڑھے دے آتا ہے تو کیا وہ اچھے نمبروں کی امید رکھ سکتا ہے؟ ہر گز نہیں!, کیوں؟ کیونکہ اس نے اچھے نمبر لینے کی کوشش ہی نہیں کی محنت ہی نہیں۔

اچھے اوصاف میں سے سب سے بہترین وصف یہ ہے کہ آپ کتنے محنتی ہیں اور کسی چیز کو حاصل کرنے کیلیے کس جائز حد تک جا سکتے ہیں۔ محنت تو کامیاب انسانوں کا شیوہ ہے۔ محنت ہی انسان کو بناتی ہے اور محنت ہی انسان کو اوجِ ثریا کی بلندیوں پر لے جاتی ہے۔

اقبال فرماتے ہیں:
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ

اللہ نے انسان کے ہاتھ میں فقط کوشش دی ہے اور ساتھ اس کا ثمر بھی بتا دیا ہے کہ میں تمہیں وہی دونگا جس کےلئے جتنی تم کوشش کرو گے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہمہ تن گوش ہو کر اپنے ذہن میں مقصد لے کر اس کی تگ و دو میں لگ جائیں اور ہر ممکن حد تک کوشش کریں کیونکہ صلہ دینے والی ذات تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہے.

@MudasirWrittes

Comments are closed.