احادیث میں ہے کہ جب بھی اللہ سے دعا مانگو پہلے اس کی خوب تعریف کرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک بھیجو اور خوب گڑگڑا کر دعا مانگو اللہ پاک اپنے بندے کی دعا قبول کرتا ہے اور آج آپ کو ہہی کلمات بتائیں گئ جن کلمات کو اللہ کے محبوب ترین کلمات کہا گیا ہے ان کلمات کا ذکر کرنے سے اللہ رب العزت کی ذات خوش ہوتی ہے اور جب اللہ کی ذات خوش ہوتی ہے اور رحمت خدا وندی جوش میں آتی ہے تو اللہ پاک سے جو بھی جائز دعا مانگو ضرور قبولیت کا درجہ حاصل کر تی ہے-

آیئے جانتے ہیں اللہ تعالیٰ کے محبوب کلمات کیا ہیں اور اللہ تعالٰی سے دعا قبول کرانے کے لئے انہیں کیسے پڑھنا ہے ، تو اللہ تعالیٰ کے محبوت ترین کلمات ” سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ” ہیں-

سبحان اللہ والحمدللہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر کے عظیم الشان فضائل کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ان کلمات کے فضائل میں صحیح احادیث بہت زیادہ ہیں-

امیر صنعانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ: ان کلمات کی فضیلت میں اتنی کثیر احادیث وارد ہیں کہ جنہیں لکھا اور شمار نہیں کیا جاسکتا.

ایک حدیث میں ان کو : أَطْيَبُ الْكَلَامِ یعنی سب سے پاکیزہ کلمات فرمایا گیا۔ جبکہ دوسری حدیث میں ان کلمات کو : خَيۡرُ الکَلاَمِ يعنی سب سے بہترین کلمات قرار دیا گیا ہے-

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  یہ چار کلمات اللہ تعالی کو سب سے زیادہ پسند ہیں کوئی حرج نہیں کہ کہیں سے بھی ان کی ابتداء کرلو یعنی تم ان میں سے جس کلمہ کو پہلے کہو کوئی حرج نہیں ہے-

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساری کائنات سے کہ جس پر سورج طلوع ہوتا ہے مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر.  کہوں یعنی ”اللہ پاک ہے، ساری تعریف اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا بچاؤ (اسلحہ ، ڈھالیں) تھام لو ! صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کی کیا دشمن آگیا ہے کہ ہم اپنے ہتھیار اور بچاؤ اختیار کرلیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن تو نہیں آیا لیکن تم جہنم سے اپنا بچاؤ اختیار کرلو(اور وہ یہ ہے) کہ تم کہو : سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ-

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں، آپ نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے فرمایا: ” الحمد لله وسبحان الله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑ گئیں۔

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین پر جو کوئی بھی بندہ: لا إله إلا الله والله أكبر وسبحان الله والحمدلله ولا حول ولا قوة إلا بالله کہے گا تو اس کے ( چھوٹے چھوٹے ) گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جھاگ کی طرح ( بہت زیادہ ہی کیوں نہ ) ہوں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ! مالدار لوگ تو درجات اور ہمیشہ کی نعمتوں میں بازی لے گئے۔ فرمایا کہ یہ کیونکر؟ عرض کی کہ جس طرح انہوں نے نماز پڑھی تو ہم نے بھی پڑھی، جس طرح انہوں نے جہاد کیا تو ہم نے بھی کیا۔ لیکن انہوں نے اپنا وافر مال راہ خدا میں خرچ کیا جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتائوں جس کے باعث تم ان لوگوں کے برابر ہو جائو جو تم سے پہلے ہو گزرے اور اُن لوگوں سے بڑھ جائو جو تمہارے بعد آئیں گے اور تمہارے برابر کوئی نہ ہو سکے۔ مگر وہ جو تمہاری طرح کرے؟ تم اپنی ہر نماز کے بعد دس دفعہ سُبْحَانَ اللہ، دس دفعہ اَلْحَمْدُ ِللهِ اور دس دفعہ اَللهُ اَکْبَر کہا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : فرض نمازوں کے بعد کئے جانے والے کچھ اَذکار ایسے ہیں جنہیں پڑھنے والا یا کرنے والا ناکام نہیں ہوتا (جن میں سے) تینتیس (33) دفعہ سبحان اللہ، تینتیس (33) دفعہ الحمد لله اور چونتیس (34) دفعہ اللہ اکبر بھی ہے۔

حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : مجھے کچھ کلمات پڑھنے کی تعلیم دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ کہو لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، اَللهُ أَکْبَرُ کَبِيْرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ کَثِيْرًا، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ۔

اس شخص نے کہا : یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہیں، آپ نے فرمایا : یہ کہو : اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔‘‘

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : شبِ معراج میں نے ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کی۔ انہوں نے فرمایا : اے محمد! اپنی امت کو میرے طرف سے سلام کہنا اور بتا دینا کہ جنت کی مٹی پاکیزہ، اس کا پانی میٹھا اور وہ ہموار میدان ہے۔ اس کے پودے سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَر ہیں۔

Shares: