لاہور:قرآن کی تلاوت ،نماز کی پابندی کے ساتھ ساتھ فحاشی اوربرے کاموں سے بچیں ، علامہ حقانی ، علامہ موسوی کی گفتگو،تفصیلات کے مطابق آج رمضان ٹرانسمیشن میں‌ علامہ عبدالشکورحقانی اورعلامہ سید حسنین موسوی نے بہت خوبصورت گفتگو کی اور اکیسویں پارے کے اہم موضوعات پرسیر حاصل گفتگو کی ،

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں پارے کا آغاز سورۃ عنکبوت کے بقیہ حصے سے ہوتا ہے۔ اللہ پاک حضرت محمد علیہ السلام سے فرماتے ہیں کہ جو کتاب آپ پر نازل کی گئی ہے اس کی تلاوت کریں اور نماز قائم کریں، بے شک نماز فحاشی اور برے کاموں سے ہٹا دیتی ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ آپ پہلے سے نہ کوئی کتاب پڑھے تھے نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ورنہ اہلِ باطل شک کرتے (کہ قرآن اللہ کی وحی کردہ کتاب نہیں ہے بلکہ جناب محمد یہ آیتیں خود گھڑتے ہیں)۔ آپ کا بغیر کسی سابقہ تعلیم کے قرآنِ مجید جیسی کتاب کو پیش کرنا اس امر کی واضح دلیل ہے کہ آپ پر وحی آتی ہے اور آپ اللہ کے نبی اور رسول ہیں۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سورۃ عنکبوت کے بعد سورۃ روم ہے۔ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب روم کو ایران کے آتش پرستوں سے شکست ہوئی۔ کفارِ مکہ ایرانیوں کی اس فتح پر بہت خوش تھے۔ اللہ نے اس سورت میں مومنوں کی دلجوئی کے لیے اعلان فرمایا کہ اہلِ روم مغلوب ہوگئے، قریب کی سرزمین (شام) میں اور اپنی مغلوبیت کے بعد چند ہی سال میں غالب آئیں گے۔ پہلے بھی ہر چیز کا اختیار صرف اللہ کے پاس تھا اور بعد میں بھی صرف اس کے پاس رہے گا اور اس دن سے مومن خوش ہو جائیں گے۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سورت حزب الرحمن یعنی رحمان کا گروہ اور حزب الشیطان کے درمیان معرکہ کا ذکر کرتی ہے جو ہمیشہ سے جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ فیصلہ فرما کر دونوں کو ان ٹھکانوں پر پہنچا دیں. اللہ کا ارشاد ہے کہ جب قیامت قائم ہوگی تو فرقے الگ الگ ہوجائیں گے اور مومنوں کو جنت رسید اور کفار کو جہنم رسید کیا جائے گا. یہ سورت ہمیں بتاتی ہے کہ حق والے ہمیشہ غالب رہیں گے. اگر کہیں حق والے مغلوب ہیں تو وہ دیکھیں کہیں انھوں نے باطل کے طور طریقوں کو تو نہیں اپنا لیا اور کہیں باطل نے حق کے طور طریقے اپنا لیے ہیں.

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سورت میں اللہ نے مسلمانوں کی نصیحت کی ہے کہ قرابت داروں، مساکین اور مسافروں کا حق ان کو دینا چاہیے۔ یہ بہتر ہے کہ ان لوگوں کے لیے جو اپنے اللہ کی زیارت کرنا چاہتے ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہیں۔ ارشاد ہے کہ جو سود انسان کھاتا ہے اس کا مقصد مالوں کو پرورش دینا ہوتا ہے لیکن اس سے مال پروان نہیں چڑھتا اور جو زکوٰۃ اللہ کے لیے دی جاتی ہے اللہ اس سے مال میں اضافہ فرماتے ہیں۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سورت کے آخر میں کفار کا ذکر ہے کہ وہ قرآن مجید کی آیات کو نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں اور نہ ہی غور کرتے ہیں جیسے کے مردہ ہوں۔ سورۃ روم کے بعد سورۃ لقمان ہے۔ اس میں اللہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کامیابی حاصل کرنے والے لوگ نمازیں قائم کرنے والے، زکوٰۃ ادا کرنے والے اور آخرت پر پختہ یقین رکھنے والے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ لغو باتوں کی تجارت کرتے ہیں اور ان کا مقصد صرف لوگوں کو گمراہ کرنا ہوتا ہے، ایسے لوگوں کے لیے اللہ نے ذلت والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے جنابِ لقمان کا ذکر کیا ہے جن کو دانائی سے نوازا گیا تھا۔ لقمان نے اپنے بیٹے کو کچھ قیمتی نصیحتیں کی تھیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ اے جانِ پدر شرک نہ کرنا، شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ نیز والدین کی خدمت کی تلقین کی۔ پھر اللہ کے علم کی وسعتوں سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اے میرے بیٹے اگر رائی کے دانے کے برابر کوئی چیز کسی چٹان کے اندر یا آسمان و زمین میں ہو تو اللہ اس کو بھی سامنے لائے گا، بے شک اللہ بڑا باریک بین باخبر ہے۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیز فرمایا کہ اے میرے بیٹے نماز قائم کر، بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روک، اور جو تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کر، بےشک یہ بڑی ہمت والے اور ضروری کام ہیں۔ اخلاق کریمانہ کی نصیحت کی کہ لوگوں سے اپنا چہرہ پھیر کر بات نہ کر (یعنی بے رخی سے) اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بے شک اللہ اکڑ کر چلنے والے اور متکبرین کو پسند نہیں کرتا، اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کر، اور اپنی آواز پست رکھنا کیونکہ بلند آواز اگر اچھی ہوتی تو گدھے کی آواز اچھی ہوتی حالانکہ آوازوں میں بدترین آواز گدھے کی آواز ہے.

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرکین کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر خود ان سے سوال کیا جائے تو کہیں گے کہ زمین و آسمان کا خالق اللہ ہے. اگر تمام درختوں کے قلم بنا لیے جائیں اور ساتوں سمندر روشنائی بن جائیں تب بھی خالق کائنات کی صفات مکمل بیان نہیں ہو سکتیں.

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سورت کے آخر میں اللہ پانچ ایسی باتوں کو ذکر کیا ہے جن کو صرف وہ جانتا ہے: ساعت یعنی قیامت کا علم، بارش کا ہونا، ماؤں کے رحموں میں کیا ہے، کسی نفس کو نہیں معلوم کہ کل کیا ہوگا (یا کل وہ کیا کر سکے گا) اور کوئی نہیں جانتا وہ کس زمین میں مرے گا۔ ان تمام باتوں کا علم صرف باخبر اور علم رکھنے والے اللہ کے پاس ہے۔

علامہ حقانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد سورۃ الم سجدہ ہے جس میں اللہ نے اپنی قدرت کا اظہار فرمایا ہے. انسان کو توجہ دلائی کہ وہ اپنی تخلیق پر غور کرے کہ اللہ نے کیسے اور کن مراحل میں اس کی تخلیق کی ہے. پھر فرمایا ہے کہ اللہ نے ملک الموت کو انسانوں کی ارواح قبض کرنے پر مامور کیا ہے۔

 

علامہ سید موسوی نے اکیسویں پارے کے اہم موضوعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پارے میں پانچ حصے ہیں:سورۂ عنکبوت (بقیہ حصہ) سورۂ روم (مکمل) سورۂ لقمان (مکمل) سورۂ سجدہ (مکمل)سورۂ احزاب (ابتدائی حصہ) سورۂ عنکبوت کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:تلاوت اور نماز کا حکم نماز کی فضیلت (کہ یہ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے) معاندین اور ان کی ہٹ دھرمیوں کا ذکر دنیا کی بے ثباتیسورۂ روم میں دو باتیں یہ ہیں: دو پیش گوئیاں: نو سال کے اندر اندر روم دکی فتح کی خوشخبری مل گئی

علامہ سید موسوی نے اکیسویں پارے کے اہم موضوعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پارے میں بتا یا گیا کہ ایران کے بت پرستوں کو شکست دے دیں گے اسی عرصے میں مسلمان مشرکینِ قریش پر فتح کی خوش منارہے ہوں گے۔ (یہ بدر کی صورت میں ظاہر ہوئی) توحید کے ضمن میں اللہ کی عظمت کی سات نشانیاں:۔۔۔۔ اشیاء کو اضداد سے پیدا کرنا (زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے)۔ انسان کی پیدائش مٹی سے زوجین کی محبت۔ زمین و آسمان کی پیدائش رات اور دن کی نیند اور روزگار کی تلاش ۔ بجلی کی چمک ، بارش اور اس سے غلے کی پیداوار زمین اور آسمان کا مستحکم نظام سورۂ لقمان میں تین باتیں یہ ہیں توحید (اللہ کی قدرت کے چار دلائل)۔ بغیر ستون کا آسمان۔۔۔۔ ۔ مضبوط و محکم پہاڑ۔ رینگنے والے مویشی اور حشرات۔ برسنے والی بارش

علامہ سید موسوی نے اکیسویں پارے کے اہم موضوعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پارے میں حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو پانچ وصیتیں:۔۔۔۔ 1۔ شرک نہ کرو۔۔۔۔۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر چھوٹی بڑی چیز اور عمل کو آخرت میں سامنے لے آئیں گے۔۔۔۔۔ 3۔ نماز ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، آزمائش میں صبر۔۔۔۔۔ 4۔ عاجزی اختیار کرو ، تکبر سے بچو۔۔۔۔۔ 5۔ معتدل چلو ، مناسب آواز میں بات کرو۔۳۔ توحید کے ضمن میں یہ بتایا گیا کہ پانچ چیزوں کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے:بارش کہاں اور کتنی برسے گی؟ قیامت کب آئے گی؟ پیٹ میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟ موت کب اور کہاں آئے گی؟ انسان کل کیا کرے گا؟ سورۂ سجدہ میں چار باتیں یہ ہیں: قرآن کی عظمت توحید (آسمان و زمین کا خالق وہی ہے ، ہر کام کی تدبیر وہی کرتا ہے، پانی کے ایک حقیر قطرے سے مختلف مراحل طے کرانے کے بعد انسان کو وجود بخشا پھر اسے انتہائی پر کشش صورت اور متناسب قدوقامت والا بنایا۔) قیامت (مجرم اس دن سرجھکائے کھڑے ہوں گے، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، وہ دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے، مومنین جو دنیا میں اللہ کے لیے اپنی راحتوں کو قربان کرتے ہیں ، اللہ نے آخرت

علامہ سید موسوی نے اکیسویں پارے کے اہم موضوعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پارے میں میں ان کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنھیں کوئی نہیں جانتا۔) رسالت (حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دیے جانے کا ذکر ہے۔) سورۂ احزاب کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:زمانۂ جاہلیت کے تین غلط خیالات کی تردید کی گئی ہے:۔ ان کا خیال تھا کہ بعض لوگوں کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں ، بتایا کہ دل تو بس ایک ہی ہوتا ہے ، یا اس میں ایمان ہوگا ، یا کفر ہوگا کلماتِ ظہار کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لیے

علامہ سید موسوی نے اکیسویں پارے کے اہم موضوعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پارے میں حرام نہیں ہوتی بلکہ کفارہ دینے سے حلال ہوجائے گی۔ منہ بولا بیٹا شرعی احکام میں حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا دو غزووں (غزوۂ احزاب اور غزوۂ بنی قریظہ) کا ذکر ہے

Shares: