تلخ مزاج ہونا ، بات کرتے وقت لہجے کا سخت ہونا ۔ نا خوشگوار حالات انسان کو تلخ مزاج بنا دیتے ہیں ۔ زندگی میں رونما ہونے والے واقعات جن سے دل آزاری ہوئی ہو انسان کو بدمزاج بنا دیتے ہیں ۔اخلاق بہتر بنائیں ۔ اخلاق بہتر بنانے سے مراد روحانی طور پہ خود کو بہترین بنائیں صرف دکھاوے کی غرض سے نہیں ۔
بہت سے افراد کا لہجہ مخاطب ہوتے وقت شہد جیسا ہوتا ہے اتنا میٹھا کے ہر کوئی انکا گرویدہ ہوتا ہے انکی باتوں سے متاثر ہوتا ہے ۔ اور ایسا انسان اپنی میٹھی باتوں سے دوسروں کے دل پہ راج کرنے لگتا ہے اور ہر کام کروا سکتا ہے ۔ جب کہ تلخ مزاج انسان سے ہر کوئی دوری اختیار کرتا ہے ۔ کوئی بھی اسکو سمجھنے کو کوشش نہیں کرتا۔ وہ ایسا بدمزاج کیوں ہے ؟ انسان کو املی کی طرح کھٹا میٹھا ہونا چاہیے ۔بہت میٹھا بھی صحت کے لیے مضر ہے ۔ایسے لوگ بھی معاشرے میں موجود ہیں کہ جنکا انداز گفتگو ایسا ہوتا ہے کہ انکے اچھے اخلاق، بات کے انداز سے متاثر ہوکے لوگ انکے ہاتھوں استعمال ہورہے ہوتے ہیں ۔ لوگ اچھا اخلاق دوسروں کے سامنے ظاہر کر کے خود کو اعلی مثال پیش کرتے ہیں ۔حقیقت میں وہ اپنے اس انداز سے صرف دوسروں کا استعمال کرتے ہیں۔ایک اچھا انسان کبھی بھی ایسے نہیں کرتا ۔ لہذا خود کو دکھاوے کی غرض سے بہترین نہ بنائے ۔
انسان کو پرکھنا ہو تو اسکے میٹھے لہجے سے نہیں بلکہ اسکے دل کو دیکھیے وہ سچ بولتا ہے، رحم دل ہے ، دوسروں کی مدد کرتا ہے، دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے سب پہلو دماغ میں رکھ کے اسکے جاننے کی کوشش کریں۔ صرف لہجوں سے انسان کی پہچان نہیں ہوتی ۔انسان کی جو فطرت ہو وہ کبھی نہیں بدل سکتی نا میٹھے لہجے کے پیچھے نا کرواہٹ لہجوں میں ، ہمیشہ وہی رہے جو آپ حقیقی معنوں میں ہیں ۔بہترین اخلاق وہی ہیں جس میں کسی کی دل آزاری نہ ہو ۔ کہیں لوگ گھر سے باہر اچھا انسان ہونے اور اپنی مثال قائم کرنے میں لگے ہوتے ہیں اپنی برائیاں چھپائے دنیا کی نظر میں اعلی ظرفی کا مقام پاتے ہیں ۔
اللّلہ پاک کی نظر میں اعلی مقام والا وہی ہے جو کسی کا دل نہ دکھائے سچا مومن ہو ظاہری مومن تو ہر کوئی بنا ہوا ہے ۔ اخلاق بہترین بنائیں بزرگوں کا احترام کریں۔ بچوں سے پیار سے پیش آئیں ۔ رحم دلی، ایمانداری اور سچائی کے پیروکار بنے ۔ اللّلہ سب دیکھتا ہے دنیا کے سامنے اچھا بننے کا ناٹک نہ کریں جو آپ حقیقی طور پر ہیں وہی رہیں ۔ کرواہٹ سے بات نہ کریں جس سے کسی کی دل آزاری ہو ۔ لفظوں سے زیادہ لہجے اثر انداز ہوتے ہیں ۔ اگر آپ دنیا کی تلخیاں برداشت کر کے سخت مزاج ہو چکے ہیں پھر بھی آپ اپنے لہجے پہ قابو رکھیں ۔اختتام پہ اتنا ہی کہنا چاہوں گی ۔ جو انسان اپکے ساتھ بہت ہی میٹھا ہے اس سے بچاؤ رکھیں ۔ کیونکہ انسان کوئی بھی اتنا خوبیوں کا مالک نہیں ہوتا کوئی بھی اتنا پرفیکٹ نہیں ہوتا کہ جس کو ساری زندگی آپ اسکو کبھی غصے میں نہ دیکھا ہو ۔ ایسا انسان کوئی ہو ہی نہیں سکتا جس کو غصہ نہ آتا ہو ۔ یا جس میں کوئی بھی برائ نہ پائی جاتی ہو ۔ میٹھا لہجہ ایک جال ہوتا ہے جس میں پھنسنے سے بچیں ۔ ایسے لوگ وقتی طور پہ اپکے سکون کا باعث بن سکتے ہیں اپکی ہاں میں ہاں ملا کہ اپکو خوش کرتے ہیں ۔ منافقت سے بچیں ۔ منافق لوگ ظاہری اچھے اندرونی زہریلے ہوتے ہیں ۔دوسروں کو آپ اپنی باتوں سے متاثر بس وقتی طور پہ کر سکتے ہیں ۔ اپنے اچھے اخلاق سے آپ ہمیشہ کے لیے دوسروں کے دلوں میں رہ سکتے ہیں زندگی میں بھی آپکو اچھا کہا جاتا ہے اور مرنے کے بعد بھی اچھا انسان سمجھ کے یاد کیا جاتا ہے ۔ اخلاقیات کو جانے اور سمجھے لہجوں سے پرکھنے اور دل سے کسی کو جان لینے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔
"رشتے کھٹے میٹھے ہی ہوتے ہیں ، منافق رشتے کبھی بھی سگے نہیں ہوتے ”
@Hu__rt7