پنجاب کے وزير ماحولیات محمد رضوان نے عالمی اداروں کی رپورٹس کے اعداد و شمار کو فیک نیوز قرار دے دیا۔

باغی ٹی وی : نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے اپنی ہی حکومت کے فیصلے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہفتے میں تین روز اسکول اور کالج بند کرنے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں اسموگ نہیں ہے، صرف شہر کو بد نام کیا جا رہا ہے اور چند لوگ فضائی آلودگی کا شور مچا کر لاہور کا نام خراب کر رہے ہیں آلودگی پر عالمی رپورٹس کو نہیں مانتا، عالمی اداروں کی رپورٹس جعلی ہیں۔

جن کو مریم نواز نےشادی پربلایا انہوں نے ہی گانے کی ویڈیووائرل کردی:یہ اچھی روایت…

وزیر ماحولیات نے لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال پر عالمی تنظیموں کی رپورٹس کے اعداد و شمار کو فیک نیوز قرار دیا اور کہا کہ نومبر میں صرف 7 ہزار 217 افراد دمہ، ناک کان، گلے اور دیگر بیماریوں سے متاثر ہوئے، اگر اسموگ ہوتی تو بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ محکمہ صحت پنجاب کے جاری اعداد و شمار میں بیماریوں کا پھیلاؤ معمول کے مطابق قرار دیا۔

محمد رضوان کا کہنا تھا کہ رواں سال مارچ میں اسموگ نہیں تھی، تقریبا 98 ہزار مریض مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے، لاہور میں آج پرٹیکیولیٹ 318 ہے، اس میں اسموگ نہیں صرف فضائی آلودگی شامل ہے، ہمارے پاس افرادی قوت کم ہے۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق یومیہ جائزہ لینے والی امریکی تنظیم نے نومبر کے مہینے میں لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا تھا۔ آلودہ شہروں کی عالمی فہرست میں لاہور دوسرے نمبر پر تھا۔

فضائی آلودگی جانچنے والے عالمی ادارے آئی کیو ایئر نے دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری کی ہے جس میں بھارتی دارالحکومت دہلی پہلے اور لاہور دوسرے نمبر پر براجمان ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’اے کیو آئی‘ نے ہوا کے معیار کے لحاظ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست مرتب کی تھی، جس میں پہلے نمبر پر بھارتی دارالحکومت دہلی، دوسرے نمبر پر لاہور جب کہ کراچی چھٹے نمبر پر ہے۔

ساتھی اداکاراؤں کی نازیبا ویڈیو بنوانے کے الزام میں خوشبو کے خلاف مقدمہ درج

’ایئر کوالٹی انڈیکس‘ میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کو ہوا کے معیار کا تناسب 339 ہونے پر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا یہ تناسب صحت مند فضا کے لیے درکار تناسب سے بہت زیادہ آلودہ ہے جس سے سانس کی بیماریاں عام ہونے کا خدشہ ہے۔

فہرست میں بتایا گیا تھا لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس 170 سے 220 کے درمیان ہے، اس طرح آلودہ ترین شہروں میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا ، بوسنیا کا شہر سراجیو تیسرے اور سائبیریا کا بلغراد چوتھے نمبر پر ہے دیگر شہروں میں شنگھائی، کلکتہ، ممبئی اور کابل شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق ان شہروں میں صرف ہوا کے معیار کا تناسب ہی بہت خراب نہیں بلکہ ہوا میں موجود ’فائن پارٹیکلز‘ کی مقدار بھی بہت کم تھی۔ ماہرین ہوا کے معیاری اور صحت مند ہونے کو ایک انڈیکس سے ظاہر کرتے ہیں جسے ’ایئر کوالٹی انڈیکس‘ کہا جاتا ہے۔

مسافرٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ نجی کمپنیوں کی عدم دلچسپی کا شکار

Shares: