کراچی :- پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ کراچی میں شوکت خانم ہسپتال کا قیام خوش آئند ہے لیکن عمران خان کوٹہ سسٹم کے کینسر کا علاج کب کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، ٹیکس تین کروڑ عوام سے لیا جا رہا ہے، ترقیاتی فنڈز ڈیڑھ کروڑ کے دیئے جا رہے ہیں، نا انصافی کا یہ سلسلہ ختم کرنا وزیر اعظم کا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا ہے، کراچی کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔ کوٹہ سسٹم کراچی کے لوگوں کے لئے ڈیتھ وارنٹ ہے جس پر عمران خان نے لامتناہی مدت کے لئے دستخط کر کے کراچی کے لوگوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، وزیر اعظم کراچی کے لئے کراچی کے لوگوں کی ضروریات و خواہشات کے مطابق ترجیحات متعین کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی کو ایک نئے خیراتی ادارے کی نہیں، اس کی آبادی اور ٹیکس جنریشن سٹی کے مطابق حق دینے کی ضرورت ہے۔ ایک کینسر ہسپتال بنانے سے کراچی کے دیرینہ مسائل حل نہیں ہو جائیں گے۔ کراچی میں فلاحی اور خیراتی ادارے قیام پاکستان سے عوامی خدمت کا فریضہ بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ کراچی کو خیرات نہیں اس کا جائز حق دیا جائے۔ عمران خان نے کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت کے لئے لاگو کرکے کراچی کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ مردم شماری کو شفاف بنایا جائے۔ عمران خان اقتدار کے خاتمہ سے قبل کراچی کو خودمختار چارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ دیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے کراچی میں شوکت خانم اسپتال کی برانچ کے قیام کے حوالے سے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ الطاف شکور نے کہا کہ کراچی میں شوکت خانم اسپتال کی برانچ کے لئے اہل کراچی آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن اگر آپ واقعی کراچی سے مخلص ہیں،تو کراچی کو اس برانچ کے ساتھ ساتھ کوٹہ سسٹم کے خاتمہ کی خوشخبری دیجئے اور کراچی کو مردم شماری کے درست نتائج دیجئے۔ اہل کراچی کو آپ کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ کی جگہ تین کروڑ کی آبادی کو تسلیم کئے جانے کا سرٹیفیکٹ چاہئیے۔ اس وقت مردم شماری میں کراچی کی تین کروڑ کی اصل اور درست آبادی کو تسلیم کرنا سب سے بڑی ضرورت ہے تاکہ آبادی کے تناسب سے ترقیاتی کاموں کیلئے اسے صوبائی اور وفاقی بجٹ میں جائز حق مل سکے۔ اخبارات میں آئے دن سرکاری نوکریوں کے اشتہارات آتے رہتے ہیں جن میں واضح طور پر درج ہوتا ہے کہ کراچی کے لوگ زحمت نہ کریں۔ وزیر اعظم فلاحی ورکر بن کر لنگر خانے اور اسپتال بنانے کی بجائے حقیقی وزیراعظم بن کر عوام کے مسائل کا ادراک کریں۔ چند مریضوں کے علاج معالجہ کے بجائے کراچی اور پورے ملک کے اہم ترین ایشوز، مردم شماری کے درست نتائج اور کوٹہ سسٹم کے خاتمہ کی مہلک بیماریوں کے علاج پر توجہ دی جائے۔
وزیر اعظم عمران خان اہل کراچی سے جو بے وفائی کر رہے ہیں اس کا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔صوبہ کی نصف آبادی کو نظر انداز کرنے سے محرومیوں میں اضافہ ہوگا جس سے قومی یکجہتی کے لئے مسائل پیدا ہوں گے۔ کراچی کو سونے کی چڑیا سمجھ کر سب نے لوٹا اب پی ٹی آ ئی اس کلچر کو ہمیشہ کے لیے دفن کردے ورنہ پی ٹی آئی کی سیاست چند ماہ میں دفن ہو جائے گی۔ عمران خان نے فلاحی ورکر بن کر سیاست کا آغاز کیا تھا اب وزیر اعظم کے عہدے کا وقار قائم کریں.








