سپریم کورٹ؛ جج سے تلخ کلامی، امان اللہ کنرانی نے وجہ بتا دی
سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی کا کہنا ہے کہ بدھ 9 اگست 2023 کو سپریم کورٹ کے بنچ 3 میں جناب جسٹس یحی آفریدی کے سامنے دو دیگر جج صاحبان مظاہر اکبر نقوی اور جسٹس حسن رضا رضوی، عمران احمد خان نیازی کی درخواست جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق ممبر ایگزیکٹو کمیٹی کے کمیٹی کے قتل میں ایف آئ آر کے خلاف برائے استرداد فوجداری کیس کی سماعت کی ابتداء میں درخواست گزار کے وکیل سردار محمد لطیف کھوسہ نے معمول کے مطابق اپنے دلائل کا آغاز کیا اس دوران بنچ کے سربراہ جناب یحی آفریدی نے کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اب چونکہ آپ کے موکل گرفتار ہوچکے ہیں لہذا مزید اس کیس میں کاروائی کیسے جاری رکھی جائے.
جبکہ اس پر شہید وکیل عبدالرزاق شر کے صاحبزادے سراج شر مدعی مقدمہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو اس کیس میں صرف جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے لئے کہاگیا ہے جس پر وہ مسلسل پیش نہیں ہورہے ہیں حالانکہ 2017 میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کو میاں نواز شریف کے کیس میں قانونی جواز فراھم کردیا PLD 2017 SC 265 عدالت نے فرمایا اب چونکہ ملزم گرفتار ہے تو جے آئی ٹی اس سے باز پرس و تفتیش کرسکتی ہے جبکہ اس خوشگوار ماحول میں کاروائی میں مداخلت کرتے ہوئے اچانک بنچ کے ممبر جناب جسٹس مظاہر اکبر نقوی صاحب نے توھین آمیز انداز میں غصے سے انگلی کے اشارے سے مدعی کے وکیل امان اللہ کنرانی کو مخاطب کرتے ھوئے کہا کہ آپ کے کیس میں کیا ہے.
اعلامیہ کے مطابق انہوں نے جواب دیا اس کیس میں، میں نے پوری تیاری کی ہے جبکہ آپ کا اپنا فیصلہ بھی لایا ہوں مگر وہ اپنی آواز اونچی رکھے ہوئے تھے اس پر وکیل نے کہا اگر آپ جج و عدالت ہیں تو مجھے آپ کا احترام ہے اور میرٹ پر میرے کیس کی شنوائی کریں اگر دھمکی آمیز رویہ اپنائیں گے تو ہم بھی غلام نہیں ہیں اور آپ بھی PLD 1998 SC 161 کے تحت اسد علی ایڈوکیٹ کے کیس کی روشنی میں سینارٹی کے برعکس جج بننے کے اہل نہیں اور یہ معاملہ کوئٹہ میں بنچ کے سامنے اٹھایا گیا بعد میں فل کورٹ نے وکیل کے اعتراض کو قابل سماعت قرار دیکر جونئیر چیف جسٹس کو فارغ کردیا تھا.
لہذا اُس کی روشنی میں آج اِس کیس میں بھی جناب جسٹس مظاہر نقوی صاحب کو مخاطب کرتے ھوئے استدعا کی کہ ایسے ہی از خود کاروائی کریں جیسے غلام محمود ڈوگر ڈی آئی جی کے تبادلے کے کیس میں آپ نے پنجاب کے الیکشن کا نوٹس لیکر چیف جسٹس کو بنچ بنانے کا لکھا تھا اس کیس میں بھی سینٹارٹی اصول کو طے کرنے کیلئے بڑا بنچ تشکیل دینے کیلئے کاروائی کیلئے چیف جسٹس کو نوٹ بھیج دیا جائے جس پر بنچ کے سربراہ جناب جسٹس یحی آفریدی نے فرمایا آپ کو اپنی شکایت و تحفظات لکھ کر دینی چاہئیے تھے.
تاہم اس پر کنرانی عرض کیا کہ میرا مدعا اس موقع پر یہ کہنے کا نہ تھا میں نے میرٹ پر دلائل کیلئے تیاری کررکھی ہے جس پر دائیں و بائیں بیٹھے بنچ کے جونئیر جج صاحبان برھم ہوئے تووکیل نے یاد دلایا سندھ ہائی کورٹ میں جونئیر ججز کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف پٹیشن بھی زیرالتوء ہے جس پر بنچ کے دوسرے جج حسن رضا رضوی نے توھین عدالت نوٹس کی بات کی تو بنچ کے سربراہ جناب یحی آفریدی نے کنرانی سے غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت کی جو یہ کہہ کر مان لی کہ ججوں کے سامنے گذشتہ 35 سالوں سے ادب احترام کے ساتھ پیش ہوتا رہا ہوں اب بھی مجھے معافی تو کیا ھاتھ جوڑنے پر بھی عار نہیں مگر عدالت اپنی کاروائ میرٹ پر چلائے فریق نہ بنے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نگران حکومت کو ہر صورت مہنگائی کو قابو کرنا ہو گا ، راجہ ریاض
نو مئی یوم سیاہ کے طورپر، آج رات اسمبلی تحلیل کی سمری بھیجوں گا، وزیراعظم
ایشیا کپ اورافغانستان سیریز کیلئے 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان
نواز شریف بہت جلد واپس آرہے، مریم نواز شریف نے عندیہ دے دیا
روپے کی قدر میں بحالی
جبکہ وکیل نے مزید کہا کہ فریق بنے گی تو ہم بھی کھڑے ہیں اور پھر کوئی معافی نہیں مانگیں گے معزز جناب جسٹس یحی آفریدی نے دوسرے معزز جج جناب جسٹس حسن رضا رضوی کی رضامندی سے میرے معافی مانگنے کو قبول کرتے ہوئے مناسب تحریری حکم بعد میں جاری کرنے کا بتاکر عدالت کی کاروائ 24.8.23 تک ملتوی کردی تاہم جے آئی ٹی کو کاروائی کا کام جاری رکھنے کی ہدایت کے ساتھ سابقہ حکم کے تسلسل میں ملزم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کے عبوری حکم کی توسیع کردی.