آن لائن شاپنگ کی بڑی بین الاقوامی کمپنی ایمیزون کی جانب سے پاکستان کو آئندہ چند روز میں سیلر لسٹ میں شامل کرلیا جائے گا۔
باغی ٹی وی : یہ بات مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں بتاتے ہوئے کہا کہ ‘آخر کار ہم نے یہ کرلیا، ایمیزون آئندہ چند روز میں پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرلے گا۔
مشیر تجارت نے کہا کہ ہم گزشتہ برس سے ایمیزون کے ساتھ رابطے میں تھے اور اب یہ ہورہا ہے۔
An important milestone of e-Commerce policy achieved has been through teamwork by many people across the globe.#amazon @aliya_hamza #ecommerce #MakeinPakistan #Pakistan
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) May 6, 2021
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے نوجوانوں، چھوٹے اور درمیانے کاروبار کرنے والوں اور خواتین انٹرپرینیور کے لیے بہترین موقع ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس کے اہم سنگ میل کو دنیا بھر میں کئی افراد کے ٹیم ورک کے ذریعے حاصل کیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ ایمیزون نے پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرلیا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں جو کام پچھلے دس سال سے نا ہوسکا وہ بالآخر موجودہ حکومت نے کر دکھایا۔
AMAZON نے پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کردیا ہے۔
اس سے پاکستان عالمی منڈی میں شامل ہوگیا ہے۔اس سے اربوں کی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے. شکریہ عمران خان pic.twitter.com/c7PIqHCUTU
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) May 5, 2021
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو کام پچھلے 10 سال سے نہ ہوسکا وہ بالآخر موجودہ حکومت نے کر دکھایا۔
شہباز گل نے کہا کہ اس طرح پاکستان عالمی منڈی میں شامل ہوگیا ہے، اس اقدام سے اربوں کی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
خیال رہے کہ ایمیزون کمپنی 1994 میں جیف بیزوز نے قائم کی تھی، جو اس وقت امریکا سمیت متعدد ممالک میں آن لائن ریٹیل خریداری میں آگے ہے تاہم اسے اصل میں انٹرنیٹ بک اسٹور کے طور پر متعارف کرایا گیا تھاآج یہ کمپنی دنیا بھر میں کتابوں سے لے کر لگ بھگ ہر چیز کو آن لائن فروخت کررہی ہے اور اپنے قیام کے 27 سال بعد اس کے اثاثوں کی مالیت 1.7 ٹریلین ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔
تاہم پڑوسی ملک بھارت میں موجود ہونے کے باوجود ایمیزون کی فہرست میں پاکستان شامل نہیں تھا چنانچہ اس مارکیٹ پلیس پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے خواہشمند پاکستانی خوردہ فروش اپنی کمپنیوں کو دیگر ممالک میں رجسٹر کرواتے تھے۔
تاہم اب پاکستان کی شمولیت سے پاکستانی تاجر بآسانی اس پلیٹ فارم پر اپنی مصنوعات فروخت کرسکیں گے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے پاکستانی صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ بیرونِ ملک اپنی اشیا فروخت کرنے کے خواہشمند پاکستانی تاجر مستفید ہوسکیں گے۔