افغانستان سے امریکی فوج کے خلاء کے بعد طالبان کی پیش قدمی تیز ترہوگئی طالبان کے کمانڈر کے مطابق افغانستان کے 85فیصد حصے میں طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے اسی پیش قدمی کو جاری رکھتے ہوئے افغان طالبان نے افغان فورسسز سے دو ماہ کیلئے مشروط جنگ بندی کی آفر بھی کردی اور اس میں سب سے پہلی شرط چھ سو سے زائد طالبان کی رہائی اور دوسری اہم شرط طالبان کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنا شامل ہے۔
افغان فورسسز اور افغان حکومت اس وقت صوبائی عمارتوں تک محدود ہو کے رہ گئی ہے۔ ایک ایجنسی کی خبر کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کو روک دیں ترکی کے صدر کے اس بیان کو پاکستان کی عوام نے اچھا نہیں جانا کیونکہ پاکستان میں اکثریتی عوام اسلامی نظام کا نفاظ چاہتی ہے یہ سمجھتی ہے کہ افغان طالبان کی جنگ نفاظ اسلام کی جنگ ہے۔
اس جنگ میں امریکہ کا کودنا اور پھر کم و پیش بیس سال کے لگ بگ افغانستان میں طالبان سے جنگ جاری رکھنا اور پھر شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوج واپس لے جانا عالم اسلام بالخصوص افغان طالبان اس کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں لیکن امریکہ کا ایک یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ ہماری جنگ کا مقصد طالبان کو شکست دینا نہیں تھا بلکہ ہمارے اپنے کچھ مقاصد تھے جو حاصل کر لئے گئے ہیں
اس لئے امریکی فوج کی واپسی ہوئی۔ اب امریکہ کے اس بیان میں کتنی صداقت ہے اور کیا واقعی وہ ایک مذموم مقاصد حاصل کرنے کیلئے جنگ کر رہا تھا ؟ یہ جاننے کیلئے مناسب وقت کا انتظار باقی ہے۔
@KHT_786








