روس کے ایوان صدر کے ترجمان دیمیتری پسکوف کا کہنا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے دورہ واشنگٹن سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ روس کی تشویش پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور امریکہ یوکرین میں روس کے خلاف بالواسطہ طور پر جنگ میں شامل ہو گیا ہے۔

خودکش جیکٹ میں تقریبا 12 سے 15کلو بارودی مواد موجود تھا،ابتدائی تحقیقات

انھوں نے کہا کہ امریکہ اور یوکرین کے صدور کے بیانات سے کہیں ایسا نہیں لگا کہ وہ روس کی تشویش کو سمجھنا چاہتے ہیں جبکہ امریکہ نے قیام امن کے سلسلے میں بھی اپنی کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دونباس میں یوکرین کی جانب سے رہائشی علاقوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے جنگ کے بعد امریکی حمایت و مدد کی امیدوں کے ساتھ اپنے پہلے دورہ واشنگٹن میں امریکی کانگریس سے خطاب کیا ہے جبکہ اس دورے میں امریکہ کی جانب سے ان کو مزید جنگی و مالی مدد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جس میں پیٹریاٹ دفا‏عی سسٹم کی فراہمی بھی شامل ہے۔

اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ روس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، روس نے کبھی بھی یوکرین کے ساتھ مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ماسکو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس کا مقصد فوجی تصادم کے پہیے کو گھمانا نہیں بلکہ اس جنگ کو ختم کرنا ہے، ہم جنگ کے خاتمے کیلئے جلد کوششیں کریں گے، کئی بار کہا ہے کہ دشمنی کی شدت بلاجواز نقصانات کا سبب بنتی ہے۔

پنجاب، سندھ اور کے پی کے دھند کی لپیٹ میں، فلائٹ آپریشن معطل

انہوں نے کہا کہ روس کی مخالفت کرنے والوں کو یہ احساس جتنی جلد ہو جائے بہتر ہے۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ تمام مسلح تنازعات سفارتی اور مذاکراتی عمل کے راستے سے ہی ختم ہوتے ہیں، تنازعات کے فریق جلد یا بدیر ایک ساتھ بیٹھ کر معاہدہ کرلیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا پیٹریاٹ دفاعی نظام کافی پرانا ہے، روسی ایس 300 سسٹم کی طرح کام نہیں کرتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یوکرین کو ملنے والے امریکی پیٹریاٹ دفاعی نظام کے مقابلے کا راستہ نکال لیں گے۔

ڈی آئی خان: سیکیورٹی فورسز کا انٹلیجنس بیس آپریشن ، کالعدم تنظیم کے 2دہشت گرد…

دوسری جانب کریملن نےکہا ہے کہ یوکرین کوامریکی دفاعی نظام کی فراہمی روس کو مقاصد پورے کرنےسے نہیں روک سکتی۔ امریکہ کے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے سے تنازع کا حل نہیں نکلے گا کریملن کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر کے دورہ امریکہ میں امن بات چیت کے کوئی اشارے نہیں ملے۔ امن سے متعلق بات چیت نہ ہونا امریکہ کی روس سے پراکسی وار کا ثبوت ہے۔

واضح رہے کہ ان دنوں یوکرین کے صدر زیلنسکی امریکہ کے دورے پر ہیں۔اور امریکہ کے ساتھ مزید دفاعی معاہدے کررہےہیں جس کے بعد یوکرین اور روس کے درمیان جنگ تیز ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، شاید یہی وجہ ہےکہ روس جنگ کوروکنا چاہتا ہے اور کسی بھی ایڈوانچر کی صورت میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کرنے کا خواہاں‌ ہے

Shares: