امریکا اور ایران کے درمیان یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات ناکام

ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں ہوا ہے
0
43
EU

یورپ کی جانب سے ایرانی بیلسٹک میزائل پر عائد پابندیوں کے اکتوبر میں خاتمے سے قبل ہی پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی: امریکا اورایران کے درمیان یورپی یونین کی ثالثی میں ہونےوالےمذاکرات ناکام ہوچکےہیں۔2015میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت مختلف متنازع امور پر ختم ہو گئی تھی۔امریکا نے ایران سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے ردعمل میں کیے گئے جوابی اقدامات سے واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایران کے ساتھ خاموش سفارت کاری کے تناظر میں کہا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی نیا جوہری معاہدہ زیرغور نہیں ہے بدھ کو نیویارک میں کونسل برائے خارجہ تعلقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں ہوا ہے جبکہ ہم سفارتی راستے تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سمندر کی تہہ سے آبدوز ’ٹائٹن‘ کا ملبہ نکال لیا گیا،تصاویر

بلنکن نے ایران سے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ ہم ان کے اقدامات کو دیکھیں گے انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ امریکا اور مشرق اوسط میں ’’کشیدگی کو مزید بڑھانے والے اقدامات نہ کرنے‘‘کا انتخاب کرے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں عمان میں امریکا اور ایران کے درمیان خاموشی سے بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر توجہ ایران میں امریکی قیدیوں کی حیثیت اور رہائی پر مرکوز ہے-

دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ 2015 کی ایران، امریکا نیوکلیئر ڈیل کے غیر مؤثر ہونے کے باعث رواں برس اکتوبر میں ختم ہونے والی پابندیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یورپ کیجانب سے ایرانی بیلسٹک میزائل پر عائد پابندیوں کے اکتوبر میں خاتمے سے قبل ہی پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ پابندیاں جاری رکھنے کا ایک سبب روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف ایرانی ڈرونز کا استعمال ہے اس لیے خدشہ ہے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل بھی روس کو منتقل کر سکتا ہے، ایران پر پابندیاں نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے عالمی اقدامات کی ایک کڑی ہیں۔

سعودی عرب: امریکی قونصل خانےکے باہر فائرنگ ایک سکیورٹی گارڈ اورحملہ آور ہلاک

واضح رہے کہ 2015 میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کیلئے یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی کوششوں سے امریکا اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کی صورت میں مغرب کی جانب سے معاشی پابندیوں میں نرمی کی جانی تھی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے امریکا اور ایران کے درمیان طے پانے والی نیوکلیئر ڈیل کو 2018 میں ختم کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں نیوکلیئر ڈیل کے خاتمے کے بعد ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات میں ایک بار پھر تلخی میں اضافہ ہو گیا تھا، امریکی انتظامیہ کی جانب سے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بڑھتے ہوئے تناؤ کے باوجود نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کیلئے کوششیں کی گئی تھیں دوسری جانب ایران کی جانب سے ہمیشہ مغربی الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا کہ ایران نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

سویڈن؛ عدالت کی اجازت کے بعد قرآن کریم کی بے حرمتی

Leave a reply