امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی پر حملہ کیوں کیا گیا، برطانوی تنظیم کے تہلکہ خیز انکشافات

0
83

ٹیکساس:برطانوی تنظیم کیج کے مطابق امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جیل میں حملہ کیا گیا ہے جس سے انہیں زخم آئے ہیں۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی تنظیم کیج کی جانب سےجاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں قید ڈاکٹڑ عافیہ صدیقی کے وکلا نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک قیدی کی جانب سے عافیہ صدیقی کو مسلسل ہراساں کیا جارہا تھا اوراس کے بعد اسی قیدی نے ان پر کافی کے مگ میں گرم کوئی چیز پھینک کر حملہ کیا ہے۔

تاہم برطانوی تنظیم کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جو چیز پھینکی گئی وہ کیا تھی؟ البتہ یہ واضح ہے کہ وہ چیز گرم تھی۔

کیج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گرم چیز چہرے پر پھینکنے سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی زخمی ہوئیں جس کے بعد انہیں سیل سے نکالنے کیلئے وہیل چیئر کا استعمال کیا گیا۔

اس ضمن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وکیل ماروا ایلبیلی کو بتایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ حملے کے نتیجے میں اندھی نہیں ہوئی ہوں۔

وکیل ماروا ایلبیلی نے تنظیم کو بتایا ہے کہ اپنی آخری ملاقات میں ان کے چہرے پر جلنے کے نشانات دیکھ کر وہ حیران رہ گئی تھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی کی بائیں آنکھ کے پاس نشان تھا جب کہ ان کے دائیں گال پر ٹوتھ پیسٹ لگا ہوا تھا جو چھوٹے سے کاغذ سے ڈھانپا گیا تھا۔

برطانوی تنظیم نے عافیہ صدیقی پر حملے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے تنظیم کا کہنا ہے کہ انہیں اس حملے سے متعلق اطلاع 30 جولائی کو ملی تاہم یہ واقعہ ہوا کب اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا اس حملے کے بعد عافیہ صدیقی کو غیرمعینہ مدت کیلئے قید تنہائی میں رکھ دیا گیا ہے جہاں ان کی انتظامی نگرانی کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔

مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں تھی بعدازاں امریکا نے 5 سال بعد 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائنائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

Leave a reply