امریکا اورطالبان کے درمیان دوحا معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ

کابل : امریکا اور طالبان کے درمیان دوحامعاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی جیل میں قید سینئر طالبان رہنما حاجی بشیر نور زئی ایک معاہدے کے تحت رہا ہوکر کابل پہنچ گئے جن کے بدلے میں طالبان حکومت نے بھی امریکی انجینیئر کو آزاد کردیا۔

طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2005 سے گرفتار رہنما بشیر نور زئی کابل پہنچ گئے جن کے بدلے میں امریکی انجینئر مارک فریرچس کو رہا کیا گیا ہے۔


قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل ائیرپورٹ پر امریکی شہری مارک فریچس کو امریکی اہلکاروں کے حوالے کیا جبکہ امریکی اہلکاروں نے طالبان رہنما حاجی بشیر نورزئی کو طالبان کے حوالے کیا-


وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ حاجی بشر کی رہائی افغان امریکا تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ ان کی رہائی سے واضح ہوگیا مسائل کا واحد حل مذاکرات کی میز ہے۔اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفاد کا خیال رکھیں تو دونوں کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام میں کوئی رکاوٹ نہیں۔


امریکی سول انجینیئر مارک فریرچس افغانستان میں بطور کنٹریکٹر خدمات انجام دے رہے تھے اور طالبان نے انھیں 31 جنوری 2020 کو حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد طالبان نے انجینیئر کے بدلے بشیر نور زئی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

اس حوالے سے افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہےکہ حاجی بشیر نورزئی طالبان کے سینیئر رہنما تھے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں 17 سال سے امریکی جیل میں قید تھے۔


2005 میں وہ دبئی سے نیویارک گئے تھے تاکہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات شروع کرسکیں تاہم تمام تر اخلاقی معیارات کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا گیا اور عمر قید کی سز اسنادی گئی۔

واضح رہے کہ بشیر نور زئی گوانتا نامو بے جیل میں قید نہیں تھے بلکہ ایک امریکی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ انھیں 50 ملین ڈالر مالیت کی ہیروئن امریکا اسمگل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

طالبان رہنما کے وکلاء نے عدالت میں ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مؤکل کو بے بنیاد کیس میں پھنسایا گیا ہے کیوں کہ امریکی پولیس کے پاس ان کی گرفتاری کا ٹھوس جواز نہیں تھا۔

Comments are closed.