امریکی عبادت گاہوں کی رکنیت میں کمی،گزشتہ برس 2 کروڑ 60 لاکھ امریکیوں نے باقاعدگی سے انجیل پڑھنا چھوڑ دی،سروے

0
74

امریکن بائبل سوسائٹی کے سالانہ اسٹیٹ آف دی بائبل رپورٹ کیلئے سروے کرنے والے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 2 کروڑ 60 لاکھ امریکیوں نے گزشتہ برس مکمل یا جزوی طور پر انجیل کو پڑھنا بند کردیا ہے ، اور اس کمی کا تعلق کورونا وائرس کی روک تھام کی وجہ سے گرجا گھروں کے بند ہونے سے ہو سکتا ہے۔

باغی ٹی وی : کرسچنٹی ٹوڈے کے مطابق امریکن بائبل سوسائٹی کےکے مرکزی محقق جان پلاک نے 2022 کی رپورٹ میں لکھا کہ رپورٹ پر کام کرنے والی ٹیم نتائج سے حیران رہ گئی۔

جان پلاک کے مطابق ہم نے اپنے حساب کتاب کا از سر نو جائزہ لیا، ہر چیز کو دوبارہ چیک کیا اور بار بار جانچا لیکن ہر بار ہمیں جو نتیجہ ملا وہ حیران کن، دل شکن ،چونکا دینے والا، مایوس کن اور انتشار انگیز تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں تقریباً 50 فیصد امریکیوں نے کہا کہ وہ سال میں تین سے چار بار بائبل پڑھتے ہیں، 2011 میں یہ شرح اور بھی زیادہ تھی۔

لیکن 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق اب صرف 39 فیصد امریکی ایسے ہیں جو سال میں تین سے چار بار یا اس سے زیادہ دفعہ بائبل کو پڑھتے ہیں مذکورہ بالا فیصد میں 2022 میں 11 پوائنٹس کی کمی آئی یہ اب تک کی سب سے بڑی تنزلی قرار دیا جا رہا ہے

پلا ک نے کہا۔سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ لیکن جب یہ ٹھیک نہیں ہے تو ہم کیسے جواب دیں گے؟ یہ چرچ کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ "مجھے یقین ہے کہ ہم انجیل پڑھنے والوں کی تعداد کو واپس بڑھانے ے قابل ہو جائیں گے لیکن یہ صرف اس وقت ہوتا ہے جب ہم اکٹھے ہوں اور ہم کہتے ہیں کہ ہم اپنی کمیونٹیز کی اس امید کے ساتھ خدمت کرنے جا رہے ہیں جو ہمیں خدا کے کلام میں ملتی ہے۔ ”

سروے کی رپورٹ کے مطابق، ایسا نہیں ہے کہ کبھی کبھار انجیل کو پڑھنے والے لوگوں کی تعداد کم ہوئی ہے بلکہ ایک کروڑ 30 لاکھ ایسے لوگ جو بائبل کثرت کے ساتھ پڑھا کرتے تھے، خدا سے وابستگی کے جذبات رکھتے تھے اور مذہبی رغبت کےروز مرہ کی زندگی پر اثرات پر یقین رکھتے تھے انہوں نے بھی اعتراف کیا کہ اب وہ مذہبی کتاب کم پڑھتے ہیں۔

سروے کے مطابق اس وقت امریکا میں روزانہ کی بنیاد پر بائبل کی تلاوت کرنے والے افراد کی تعداد صرف 10 فیصد ہے جبکہ کورونا وبا سے قبل یہ تعداد 14 فیصد تھی۔

پلاک کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ بائبل کو پڑھنے اور چرچ کی حاضری ایک دوسرے سے منسلک ہے، جب کورونا وبا کی وجہ سے چرچ کی سروسز میں تعطل آیا اور لوگوں کی حاضری کم ہوئی تو بائبل پڑھنے والوں کی تعداد بھی تیزی سے نیچے آئی۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ آف دی بائبل سروے نے جنوری 2022 میں ڈیٹا اکٹھا کیا جب امریکا میں اومیکرون ویرینٹ آیا ہوا تھا اور زیادہ تر گرجا گھر کھلے ہوئے تھے لیکن اس وبا کے دور میں چرچ جانے والوں کی تعداد تیزی سے کم ہوئی اور پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق وبا کے دوران چرچ جانا چھوڑنے والے ایک تہائی افراد تو واپس ہی نہیں آئے۔ کچھ لوگوں نے آن لائن پریکٹس شروع کردی جبکہ بعض نے مکمل طور پرکنارہ کشی اختیار کرلی اور اسی دوران بائبل پڑھنے والوں کی تعداد میں بھی واضح کمی آئی۔

ایک اور سروے جو کہ لائف وے کی جانب سے کیا گیا، اس کے مطابق جو لوگ بائبل پڑھتے ہیں وہ بھی بہت زیادہ نہیں پڑھتے، ہر پانچ میں سے صرف ایک امریکی ایسا ہے جس نے بائبل کو مکمل پڑھا ہے جبکہ ہر چار میں سے ایک شخص ایسا ہے جس نے محض چند آیات ہی پڑھی ہیں۔

پلاک کا کہنا ہے کہ بائبل پڑھنے والوں کی تعداد میں کمی کے باوجود ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو بائبل کی جانب دلچسپی رکھتے ہیں اور اسے کبھی نہ پڑھنے والے ایک تہائی لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے کافی متجسس ہیں۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ 2022 میں بھی بائبل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ شائع شدہ بائبل کی فروخت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پلاک کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا عیسائیوں کیلئے حوصلہ افزا نہیں ہے تاہم یہ تنزلی اٹل اور ناقابل واپسی نہیں۔

امریکی چرچ کی رکنیت سالوں میں سب سے کم ہے ،گیلپ سروے

دوسری جانب امریکا میں عبادت گاہ جانے والوں کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے اور پہلی بار یہ شرح 50 فیصد سے بھی نیچے آگئی ہے۔

دی نیوز نے "گرے نیوز” کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اس حوالے سے گیلپ نے سروے کیا جس کے نتائج کے مطابق 8 دہائیوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ عبادت گاہ جانے والے افراد کی شرح 50 فیصد سے نیچے آگئی ہے۔

گیلپ سروے کے مطابق 2020 میں سروے میں شامل 47 فیصد افراد نے کہا کہ وہ گرجا گھر (عیسائیوں کی عبادت گاہ)، کنیسہ (یہودیوں کی عبادت گاہ) یا مسجد (مسلمانوں کی عبادت گاہ) جاتے ہیں۔

عبادت گاہ جانے والے افراد کی تعداد 2018 میں 50 فیصد جبکہ 1999میں 70 فیصد تھی گیلپ کے محققین کے مطابق جب 1937 میں انہوں نے پہلی بار یہ سروے شروع کیا تو امریکی گرجا گھروں سے لوگوں کی وابستگی کی شرح 73 فیصد تھی جبکہ اس کے بعد 6 دہائیوں میں یہ شرح 70 فیصد کے قریب ہی رہی لیکن 21 ویں صدی میں اس میں تیزی سے کمی آنا شروع ہوئی۔

گیلپ کے مطابق عبادتگاہوں سے وابستگی کی شرح میں کمی کی سب سے اہم وجہ کسی بھی مذہب پر یقین نہ رکھنے والے امریکی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہے گزشتہ دو دہائیوں میں کسی مذہب پر یقین نہ رکھنے والے امریکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، 2000-1998 میں یہ شرح 8 فیصد تھی جو 2010-2008 میں بڑھ کر 13 فیصد اور گزشتہ تین برسوں میں 21 فیصد سے زائد ہوگئی۔

گیلپ نے یہ بھی اطلاع دی کہ جب نوجوان نسل کی بات آتی ہے تو اس نے چرچ کی رکنیت میں کمی دیکھی ہے لیکن ریپبلکنوں کے ساتھ ساتھ شادی شدہ بالغوں اور کالج سے فارغ التحصیل افراد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے امریکا کے جنوبی حصے میں رہنے والے افراد اور سیاہ فام بالغ افراد میں عبادتگاہوں سے وابستگی کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔

Leave a reply