انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں مزید کمی ہوگئی۔
کاروباری اوقات کار ختم ہونے پر امریکی ڈالر کی قدر ایک روپے 65 پیسے کی کمی کے بعد 225 روپے 64 پیسے ہوگئی۔ عالمی و مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور افراط زر کی شرح 27.3فیصد سے گھٹ کر 23.2فیصد پر آنے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی تنزلی کا تسلسل برقرار ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.92 روپے کی کمی سے 225.36 روپے ہوگئی تھی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 75 پیسے کی کمی سے 229.25 روپے ہوگئی.
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے چارج سنبھالتے ہی وزارت خزانہ اور مرکزی بینک میں اپنا رسوخ بڑھانے سے پاکستانی روپیہ استحکام کی جانب گامزن ہے تاہم بعض معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر نے نچلی سطح پر جتنا جانا تھا وہ عمل مکمل ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ معیشت کو درپیش چیلنجز کے باوجود تجارت وصنعتی حلقوں کو نئے وزیرخزانہ سے وابستہ امیدیں روپے کے مقابلے میں ڈالر کو چت کررہی ہیں کیونکہ تجارت وصنعتی حلقوں کو توقع ہے کہ نئے وزیر خزانہ اپنے وسیع تجربے کے باعث معیشت کوبھنور سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
گزشتہ دنوں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ سارا حساب کتاب کرلیا ہے، ڈالر کی موجودہ قدر حقیقی نہیں ہے آئندہ دنوں میں ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے کم ہوجائے گی۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 26 ستمبر سے ڈالر کے مقابلے میں ہر روز روپے کی قدر بہتر ہورہی ہے جبکہ عالمی منڈی میں ڈالر بہت زیادہ مضبوط ہے لیکن اپنی پالیسیوں کے تحت ڈالر کو مزید نیچے لائیں گے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ روپے کی بے قدری سے منہگائی میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے عمران خان کی ٹیم کو شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا، کاروبار کو تقریباً 17 فیصد شرح سود پر قرضے مل رہے تھے، اس کے بلند و بالا دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔