امریکی افواج نے طالبان کو پرتشدد واقعات نہ روکنے پر جوابی کارروائی کی دھمکی دے دی
واشنگٹن :امریکی افواج نے طالبان کو پرتشدد واقعات نہ روکنے پر جوابی کارروائی کی دھمکی دے دی ،اطلاعات کےمطابق افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے سبب امن عمل کے خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکی فوج نے طالبان کو خط لکھ معاملے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔
واشنگٹن سے ذرائع کےمطبق امریکی حکومت کی طرف سے افغان طالبان کو لکھے گئے دو صفحے کے خط میں افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگٹ نے کہا کہ مزید خون بہا روکنے کے لیے تمام فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔انہوں نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو براہ راست لکھے گئے خط میں مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر پرتشدد واقعات میں کمی نہ آئی تو ہم جواب دینے پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے لکھا کہ تمام فریقین کو سیاسی حل کی جانب لوٹنا چاہیے، افغانیوں کو مل بیٹھ کر افغانستان کے مستقبل کے کے بارے میں گفتگو شروع کرنی چاہیے۔
@Zabehulah_M33 You asked for clarity on Gen Miller’s calls for the Taliban to reduce violence. Let's clarify: The people of #Afghanistan want #peace. The world has asked the #Taliban to cease violence and focus on #COVID19. Now is the time to stop the violence. @suhailshaheen1 pic.twitter.com/9EUrUh67Bt
— USFOR-A Spokesman Col Sonny Leggett (@USFOR_A) May 2, 2020
یہ خط ایک ایسے موقع پر لکھا گیا ہے جب چند دن قبل 28 اپریل کو افغانستان میں امریکا اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر نے طالبان کو متنبہ کیا تھا کہ بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات میں کمی نہ آئی تو انہیں اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکا اور غیر ملکی افواج پر حملے نہیں کریں گے اور قیدیوں کےتبادلے کے بدلے کابل انتظامیہ سے امن مذاکرات شروع کریں گے۔
اس کے بدلے امریکا اور غیر ملکی افواج نے 14 ماہ میں افغان سرزمین چھوڑنے کا وعدہ کیا تھا۔طالبان اور امریکا میں معاہدہ ہوا تھا کہ امریکی افواج طالبان پر حملہ نہیں کریں گی لیکن اگر افغان فورسز پر حملہ کیا گیا تو وہ طالبان پر حملے کا حق رکھتے ہیں۔
سونی لیگٹ نے کہا کہ طالبان نے حملوں میں 80 فیصد کمی اور شہری علاقوں پر حملے روکنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے بجائے حملوں کی شدت میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا ہے۔طالبان کی جانب سے غیر ملکی افواج پر حملے نہیں کیے جا رہے لیکن معاہدے کے بعد سے ان کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں اور وہ اب اوسطاً روزانہ 55 حملے کر رہے ہیں۔
Path to a resolution lies in the implementation of the #Doha agreement.
Do not harm the current environment with pointless & provocative statements.
We are committed to our end, honor your own obligations. https://t.co/0NQl19rqSv— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) May 2, 2020
دوسری جانب قیدیوں کھے تبادلے کا عمل ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ کابل انتظامیہ اہم طالبان قیدیوں کو رہا کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ دوبارہ جنگ کے لیے میدان میں اتر جائیں گے۔لیگٹ کے خط کے جواب میں طالبان نے اشتعال انگیز بیانات دینے پر امریکا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی جانب سے جنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور اپنی جانب سے معاہدے کا احترام کر رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کے بعد سے اب تک طالبان ساڑھے 4 ہزار سے زائد حملے کر چکے ہیں اور اس میں سب سے زیادہ وہ صوبے متاثرہ ہوئے ہیں جہاں اب تک کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔