امریکی حکام رواں ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان نمائندوں کے وفد سے ملاقات کریں گے۔
باغی ٹی وی: امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق فغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائند تھامس ویسٹ اور افغان خواتین، لڑکیوں اور انسانی حقوق کےلیےامریکی نمائندہ خصوصی رینا امیری آستانہ قازقستان میں قازقستان، کرغیزجمہوریہ، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستا ن کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان سے متعلق ملاقاتیں کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکام کی رواں ہفتے دوحا میں طالبان نمائندوں کے وفد سے ملاقات ہوگی جس میں معیشت، سکیورٹی اور خواتین کے حقوق پر بات چیت ہوگی ملاقات میں افغانستان کے لیے انسانی امداد، سلامتی کے مسائل، افغان معیشت کے استحکام اور منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ روکنے کے معاملات پر بھی گفتگو کی جائے گی۔
مکیش امبانی نے نئی ’بم پروف‘ مرسڈیز کار خرید لی
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ اور افغان خواتین، لڑکیوں اور انسانی حقوق کی ایلچی رینا امیری طالبان کے وفد سے ملاقات کریں گے تھامس ویسٹ اور رینا امیری 26 سے 31 جولائی تک قازقستان اور قطر کا دورہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان اگست 2021 میں امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں واشنگٹن اب بھی کابل میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور اس نے گروپ اور اس کے رہنماؤں کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں محکمہ خارجہ نے بدھ 26 جولائی کو اپنے بیان میں کہا کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقاتیں امریکی موقف میں تبدیلی کا اشارہ نہیں دیں گی۔
ہزاروں گاڑیوں سے لدے بحری جہاز میں آگ لگ گئی،عملے نےسمندر میں چھلانگ لگا دی
ترجمان ویدانت پٹیل نے نامہ نگاروں کو بتایا، “ہم بہت واضح ہیں کہ ہم طالبان کے ساتھ مناسب طریقے سے بات چیت کریں گے جب ایسا کرنا ہمارے مفاد میں ہوگا۔ اس کا مطلب طالبان کو تسلیم کرنے یا ان کے معمول پر لانے یا ان کے قانونی ہونے کا کسی بھی قسم کا اشارہ نہیں ہے2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کو خواتین کی تعلیم پر عائد پابندیوں پر متعدد مسلم اکثریتی ممالک سمیت بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خواتین کے یونیورسٹی جانے پر پابندی عائد کرے کے علاوہ انہوں نے لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے پہلے اسکول جانے سے روک دیا۔ رواں ماہ کے اوائل میں خواتین کے بیوٹی پارلرز پر بھی پابندی عائد کر دی تھی گزشتہ سال کےاواخر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے طالبان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کی تو اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔