امریکی صدرکے افغانستان میں ناکامی اور انخلا بیان پر طالبان کا ردعمل
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان سے انخلا کے سوال پربھڑک اٹھے اور الٹا صحافیوں پر ہی سوال داغ دیا کہ کیا آپ افغانوں کو ایک حکومت پر متحد کرسکتے ہیں۔
باغی ٹی وی :عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر جوبائیڈن افغانستان سے فوجیوں کے انخلا اور 20 سالہ جنگ کو ضائع کرنے کے سوال پر صحافیوں پر برس پڑے اور جواب میں صحافیوں سے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی وجہ یہ بھی تھی کہ جنگ زدہ ملک میں سب کو ایک حکومت کے تحت متحد کرنا ممکن نہیں رہا تھا اور اگر آپ میں سے کوئی ایسا کرسکتا ہے تو ہاتھ کھڑا کرے۔
اسلامی ممالک ہماری حکومت کو تسلیم کریں، طالبان
صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ افغانستان حکومتوں کا قبرستان اسی لیے رہا ہے کیوں کہ وہاں اتحاد ناپید ہے ہم ہر ہفتے اس 20 سالہ جنگ پر ایک ارب ڈالر خرچ کر رہے تھے اور مزید اس خرچے کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا فیصلہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہوا تھا اور ہم نے اسے عملی جامہ پہنایا ہے تاکہ قیمتی جانوں، وسائل اور اخراجات کو بچایا جا سکے۔
دوسری جانب امارت اسلامیہ افغانستان نے امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اپنے اتحاد سے ہی بیرونی حملہ آوروں اور طاقتور ممالک کو شکست دی۔
افغانستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے طالبان کمانڈرسمیت 6 افراد ہلاک
The Ministry of Foreign Affairs of IEA strongly rejects remarks by President @POTUS asserting Afghanistan is incapable of unity. pic.twitter.com/lmQVXdy28P
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) January 21, 2022
افغانستان میں طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے اپنی ٹوئٹ میں افغانوں کے درمیان تقسیم اور اتحاد نہ ہونے کے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
No doubt that Afghanistan has never remained united when under foreign occupations, rather majority have firmly stayed united in their lawful struggle against invaders.
Mr. Biden’s remarks on Afghanistan being the "Graveyard of Empires" itself is an admission of Afghan unity.
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) January 21, 2022
ترجمان وزارت خارجہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان غیر ملکی تسلط کے دوران کبھی متحد نہیں رہا بلکہ اکثریت حملہ آوروں کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد میں مضبوطی سے متحد رہی ہے افغانستان کے بارے میں مسٹر بائیڈن کا "حکومت کا قبرستان” ہونے کا تبصرہ بذات خود افغان اتحاد کا اعتراف ہے۔
Not divided, but only “united” nations cause the fall of invaders and great empires.
Following the end of occupation, we witnessed how IEA, with limited resources and in a short period, ensured overall security, established a central government, and united the Afghan nation.
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) January 21, 2022
ترجمان نے کہا کہ تقسیم نہیں بلکہ صرف "متحدہ” قومیں حملہ آوروں اور عظیم سلطنتوں کے زوال کا سبب بنتی ہیں قبضے کے خاتمے کے بعد، ہم نے دیکھا کہ کس طرح ہم نےمحدود وسائل کے باوجود مختصر مدت میں امن قائم کیا مجموعی سلامتی کو یقینی بنایا، اور ملک میں مرکزی حکومت قائم کرکے افغان قوم کو متحد کیاہم نے اتحاد کے ذریعے ہی خود سے بڑی قوتوں کو شکست دی۔
Discord is an external phenomenon instigated by foreign invaders for their survival, however, Afghans defeated them with with their shared Islamic beliefs, homeland & celebrated history, & are now taking strong leaps towards becoming an equal nation.
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) January 21, 2022
ترجمان عبدالقہار بلخی نے مزید کہا کہ افغانوں کے درمیان معمولی اختلافات بھی بیرونی حملہ آوروں کی جانب سے اپنی بقا کے لیے اکسانے کے باعث ہوا تھا اور ایسا تب ہی ہوا ہے جب افغانستان پر بیرونی حملہ آور حکومت کر رہے ہوافغانوں نے اپنے مشترکہ اسلامی عقائد، وطن اور معروف تاریخ کے ذریعے بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دی اور اب ایک برابری کی قوم بننے کی جانب گامزن ہیں-