واشنگٹن: امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو جوہری جنگ کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔

باغی ٹی وی : یہ بات جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے پر مغربی انتقامی کارروائیوں کے درمیان ماسکو کی جانب سے اپنے جوہری ڈیٹرنٹ کو ہائی الرٹ پر رکھنے کے بعد کہی-

یوکرین نے روس کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواست جمع کرا دی

وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران صدر جو بائیڈن سے صحافی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا امریکیوں کو ممکنہ ایٹمی جنگ سے فکر مند ہونا چاہیے یا نہیں جس پر انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ نہیں۔

وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اس وقت اپنے جوہری الرٹ کی سطح کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے۔

یاد رہے کچھ روز قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملکی جوہری ہتھیاروں کا کھل کر نام لیے بغیر انہیں خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا تھا انہوں نے اس کے لیے ’ڈیٹیرنٹ ہتھیاروں‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے جارحانہ بیانات کے تناظر میں وہ ملکی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کو کہتے ہیں کہ وہ روسی فوج کی ’ڈیٹیرنٹ فورسز‘ کو خصوصی الرٹ کی سطح پر رکھیں۔

پیوٹن کی نیوکلیئر فورسزکو تیار رہنے کی ہدایت،نیٹو اور امریکا کا شدید ردعمل

روسی صدر کی مذکورہ بالا ہدایت سے خدشہ ہے کہ روس اور یوکرین کا تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

جبکہ یوکرین نے روسی جارحیت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواست جمع کرا دی ہے۔ روس کے خلاف درخواست جمع کرانے کے بعد یوکرین کے صدر زیلینسکی نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت روس کو فوری طور پر حملے روکنے کا حکم دے گی صدر زیلینسکی نے اس حوالے سے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ ہفتے روس کا ٹرائل شروع ہو گاروس اپنی جارحیت اور نسل کشی کا جواب بھی دے۔

کونسے سے ممالک یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں؟

Shares: