کابل: امیرالمومین زندہ ہیں اوربہت جلد افغان عوام کے درمیان ہوں گے :بہنوں اور بیٹیوں کیلئے قابل قبول اور باوقار پالیسی دیں گے،اطلاعات کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ذمہ دار ادارے خواتین اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضابطہ اخلاق بنانے میں مصروف ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بہنوں اور بیٹیوں کیلئے قابل قبول اور باوقار پالیسی دیں گے، اس حوالے سے تمام فیصلے حکومت کے قیام کے بعد کئے جائیں گے
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امیر المومنین کی وفات کی خبر جھوٹی ہے وہ زندہ ہیں اور اس وقت قندھار کے مقام پر سیاسی و عسکری معاملات پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں ان شاء اللہ چند دن بعد منظر عام پر آئیں گے
”لڑکیاں اور لڑکے اب یونیورسٹیوں میں اکٹھے تعلیم حاصل نہیں کر سکیں گے اور علیحدہ کلاسز میں اسلامی قانون کے مطابق پڑھائی جاری رکھ سکیں گے۔”
اتوار کو پی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کے سفری اور کاروباری ضوابط طے نہیں، اس سلسلے میں قیادت تمام پہلوئوں کا خیال رکھے گی۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ نئے نظام کے قیام سے قبل خواتین کی نقل وحرکت پر کسی قسم کا قدغن نہیں ہے، اس وقت تمام افواہوں کو پس پشت ڈالیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ذمہ دار ادارے خواتین اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ضابطہ اخلاق بنانے میں مصروف ہیں، نئی حکومت کے قیام کے بعد اس ضمن میں تمام فیصلے کئے جائیں گے۔
ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ملک سے بھاگتے ہوئے اشرف غنی اپنے ساتھ جو پیسہ لیکر گئے ہیں وہ یسہ انکو ہر حال میں واپس کرنا ہوگا