نامور قوال امجد صابری کی آج چھٹی برسی منائی جا رہی ہے۔پوری دنیا میں اپنے فن کا جادو جگانے والے اس قوال نے قوال گھرانے میں ہی جنم لیا اور قوالی کی تربیت غلام فرید صابری اور اپنے ہی بڑے بھائی سے حاصل کی ۔آٹھ برس کی عمر سے انہوں نے فن کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔امجد صابری نے قوالی کونئی جہتوں سے متعارف کروایا دنیا بھر میں جا کر پاکستان کا نام روشن کیا ۔ان کا کلام بھر دو جھولی میری یا محمد اور جس نے مدینے جانا تیاری کر لوآج تک لوگوں کو یاد ہے ۔ان کی خدمات کے عوض انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ۔امجد صابری کراچی میں دہشتگردی کا نشانہ بنے ۔یاد رہے کہ امجد صابری22جون 2016 کو نجی چینل کی ٹرانسمیشن کے لئے گھر سے نکلے کہ راستے میںان کی گاڑی پر نامعلوم
موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ان کے ساتھ ان کے تین دوست بھی تھے وہ بھی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ان کے انتقال پر ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے گہرے رنج کا اظہار کیا ۔امجد صابری کا انتقال عین رمضان المبارک میںہوا تھا ۔ امجد صابری کے قتل کے فوراً بعد ہی تحریک طالبان پاکستان نے انہیں قتل کرنے کی ذمہ داری لیتے ہوئے بیان جاری کیا تھا کہ ’امجد صابری کو مبینہ توہینِ رسالت کی پاداش میں قتل کیا گیا ہے۔مگر بعد ازاں پولیس کی تفتیش اور اس حوالے سے ہونے والے گرفتاریوں سے واضح ہوا کہ اس بیان میں صداقت نہیں تھی۔