افغان امریکا امن معاہدے کے چند گھنٹے بعد ہی افغان صدر نے اہم شرط سے راہ فرار اختیار کر لیا
باغی ٹی وی :افغان امریکا امن معاہدے کی پاسداری کے حوالے سے افغان صدر کی طرف سے ایسے اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں جس سے اس معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے . امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے تاریخی امن معاہدے کے چند گھنٹے بعد ہی افغان صدر اشرف غنی جنگ بندی کی اہم شرط سے پیچھے ہٹ گئے۔
معاہدے کی شرط کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، طالبان کے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کے عوام کا حق اور خود ارادیت ہے۔
اشرف غنی نے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، البتہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹر ا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مزاکراتی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔
افغان صدر نے کہا کہ امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے جب کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔امریکی صدر نے کہا کہ 14 ماہ میں امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا، ہمسایہ ممالک افغانستان میں استحکام کیلئے تعاون کریں۔ امریکا نے دوحہ امن معاہدے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے ، امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے مزید کردار کے لیے پرامید ہیں۔ نمائندہ افغان طالبان ملا عبدالغنی برادر نے فریقین کو مبارکباد دیتے ہوئے تعاون پر اسلام آباد سے اظہار تشکر کیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور دیگر برادر ممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔