سانحہ ماڈل ٹائون، دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پرسماعت، چیف جسٹس کا بڑا حکم

0
44
lahore high court

سانحہ ماڈل ٹائون، دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پرسماعت، چیف جسٹس کا بڑا حکم

لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے 2019ء میں توہین عدالت کی زد میں آنے والے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی دوبارہ پیشی سے متعلق وضاحت طلب کر لی ،عدالت نے کہا کہ 11 اپریل 2019ء کو وزیراعلی پنجاب نے پیشی کے دوران کہا تھا کہ پنجاب حکومت کا وکیل تبدیل کر لیا جائے گا، اس وقت کے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی گئی تھی،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے حکم دیا کہ اب پھر سے وہی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے اس لئے مجاز حکام سے ہدایات لیکر پیش ہوں،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے رضوان قادر سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ،بنچ میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس فاروق حیدر بھی بنچ میں شامل ہیں

درخواستگزاروں کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک موقع پر وزیراعلی پنجاب پیش ہوئے تھے انہوں نے کہا تھا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی طرف سے کوئی نیا وکیل پیش ہو گا،جب آپ کے وزیراعلی عثمان بزدار نے کہا تھا کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بدل لیں گے، آپ وزیراعلی پنجاب سے پوچھ لیں کہ وہ آپ کو پیش ہونے کی اجازت دے رہے ہیں یا نہیں؟

احمد اویس ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میرے بعد دوسرے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آ گئے تھے اور اس کے بعد میری نئی تعیناتی ہو گئی ہے،عدالت کا 11 اپریل 2019ء کا حکم اب نافذ العمل نہیں ہو سکتا، جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آپ کے پیش ہونے سے توہین عدالت کے 11 اپریل کے حکم پر پھر سے عملدرآمد شروع ہو سکتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ پھر بھی اپنے وزیراعلی سے ہدایات لیکر پیش ہوں، دوسری جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپی بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی، پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ دوسری جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپی ہائیکورٹ آفس کو جمع کروا دی ہے،

درخواستگزار نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی،
سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے،سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں،سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں، فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی،نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا، سپریم کورٹ نے بهی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا،سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے،سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے،

عدالت پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک چکی ہے ،
پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی

Leave a reply