امریکہ نے اسرائیل کو دی وارننگ تو تل ابیب نے دیا حیران کن رد عمل

امریکہ نے اسرائیل کو وارننگ دی تو تل ابیب نے دیا حیران کن رد عمل

باغی ٹی وی رپورٹ : امریکی وزیر خارجہ کے مشرقِ قریب کے معاون ڈیوڈ شینکر کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو اسرائیلی ٹیکنالوجی کی صنعت میں چین کی سرمایہ کاری پر تشویش ہے ٹرمپ انتظامیہ کا خیال ہے یہ سرمایہ کاری اسرائیلی اور امریکی قومی سلامتی کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈیوڈ شینکر نے یہ بات پیر کے روزSIGNAL ریسرچ سینٹر کی جانب سے منعقد کی گئی ایک کانفرس میں کہی۔ یہ مرکز اسرائیل اور چین کے درمیان اکیڈمک تعاون پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل میں روز بروز ترقی کرتے ہوئے ٹکنالوجی سیکٹر میں چین کی شرکت کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ ڈھکے چھپے انداز میں اپنے اندیشوں کا اظہار کر چکی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی انتظامیہ اعلانیہ طور پر اس موقف کا اظہار کر رہی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ چینی اثرو رسوخ سے نمٹنے کے لیے عالمی مہم میں سرگرم ہو چکی ہے۔ اسی سلسلے میں امریکا نے اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ہلکا رکھے اور اسرائیلی معیشت میں چینی سرمایہ کاری کو محدود کرے۔تااہم اسرائیل نے ٹکنالوجی کے میدان میں اسرائیلی کمپنیوں میں چینی سرمایہ کاری کی نگرانی کرنے سے متعلق امریکی مطالبے کو یکسر مستر کر دیا ہے۔العربیہ کے مطابق اسرائیلی ٹکنالوجی سیکٹر چینی حکومت کا مرکزی ہدف ہے۔ امریکا کو اس بات پر تشویش ہے کہ چین دُہرے استعمال والی اسرائیلی شہری ٹکنالوجی خریدے گا اور یہ بات امریکا اور اسرائیل دونوں کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

دیوڈ نے کہا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاری کی نگرانی کو سخت کرے۔ اسرائیل کا نگرانی کا نظام اس وقت نہایت کمزور ہے جو چین کی سرایت کرجانے والی سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھ سکتا.

Comments are closed.