پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے، جب اینکرز ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سینئر اینکر پرسنز حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے اس درخواست پر دستخط کیے ہیں، جس میں پیکا ایکٹ کی اس ترمیم کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔یہ درخواست صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمرآن شفیق ایڈوکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترمیم میڈیا کی آزادی پر قدغن لگاتی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔اس درخواست کو مستند بنانے کے لیے سینئر اینکرز نے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروا لی ہے، جو قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری تھی۔ ان اینکرز کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے میڈیا کی آزادی پر غیر ضروری پابندیاں عائد ہو رہی ہیں، جو پاکستان کے آئین کے مطابق نہیں ہیں۔
اس درخواست کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس سے میڈیا کی آزادی اور صحافت کے آئینی حقوق پر ایک بڑی بحث شروع ہو سکتی ہے۔اینکرز ایسوسی ایشن نے اس قدم کو ایک اہم نوعیت کا اقدام قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے تمام قانونی حربے استعمال کریں گے۔
پی ایف یو جے نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
لاہور ہائیکورٹ،پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
پیکا قانون کے تحت مقدمات درج، ایک شخص گرفتار
حکومتی نمائندوں کا پیکا قانون سازی پر جلد بازی کا اعتراف