
پاکستان میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے لیے متعارف کرایا گیا متنازع پیکا (پرؤیکشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) قانون فعال ہو چکا ہے اور اس کے تحت فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں دو مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ ایک ملزم کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
پیر کے روز اوکاڑہ پولیس نے واٹس ایپ پر جھوٹی ڈکیتی کی خبر پھیلانے کے الزام میں ایک شخص کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا۔ ملزم پر الزام ہے کہ اُس نے ایک واٹس ایپ گروپ پر یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ "10 سے 11 ملزمان ایک ہوٹل سے تین لاکھ روپے نقدی اور موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے ہیں، جن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں”۔ تاہم تفتیش کے دوران پولیس نے اس دعوے کی تردید کی اور ہوٹل کے مالک نے بھی اس خبر کو جھوٹا قرار دیا۔
دوسری جانب اتوار کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی سائبر کرائم ونگ نے مظفر گڑھ میں ایک شخص کو گرفتار کیا جس پر الزام تھا کہ اُس نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر توہین مذہب کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا کہ ایک شخص نے "بھرے بازار میں گستاخی کی ہے”، جس سے معاشرتی بدامنی پیدا ہوئی۔ اس الزام پر ایف آئی اے نے ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔
پیکا ایکٹ (ترمیمی) 2025 کیا ہے؟
پاکستان میں فیک نیوز اور جعلی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پیکا ایکٹ کی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت آن لائن جھوٹی خبریں پھیلانے والے افراد کو سخت سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ ترمیمی بل 2025 کے مطابق، جو شخص جان بوجھ کر فیک نیوز پھیلائے گا یا کسی دوسرے کو ارسال کرے گا، جس سے معاشرتی خوف یا بدامنی پیدا ہو، اُس کے خلاف تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ کا مقصد:
پیکا ایکٹ کا مقصد آن لائن فیک نیوز کی روک تھام اور انٹرنیٹ پر پھیلنے والی غلط معلومات کا سدباب کرنا ہے تاکہ معاشرتی امن قائم رہے اور عوام کو جھوٹی خبروں سے بچایا جا سکے۔ اس ایکٹ کے تحت انٹرنیٹ پر جھوٹے اور توہین آمیز مواد پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دی جا رہی ہیں تاکہ یہ مسائل کنٹرول کیے جا سکیں۔
مذکورہ مقدمات میں پولیس اور ایف آئی اے کی کارروائی نے پیکا ایکٹ کے تحت ان اقدامات کی اہمیت کو واضح کیا ہے، جہاں سوشل میڈیا اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز پر جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلانے والوں کو سزا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔