لاہور:لاہور کے میڈیا ہاؤس میں کورونا کا چھٹا کیس،غریب ورکرزکی زندگیاں خطرے میں ،اطلاعات کے مطابق سٹی نیوزنیٹ ورک میں کروناوائرس کاایک اورکیس سامنےآگیا۔۔ ٹوئنٹی فورنیوزکےکاپی ایڈیٹرکاکروناٹیسٹ پازیٹوآگیاہے۔۔

ذرائع کےمطابق آج کے تازہ کیس کے بعد یوں سٹی نیوزنیٹورک میں مجموعی طور پرکروناوائرس کے6کیسزسامنےآچکےہیں۔۔ پپو کےمطابق کاپی ایڈیٹر کو لاہور کے ۔۔پی کے ایل آئی اسپتال میں داخل کرایاگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب سوال یہ اٹھتاہےکہ صرف سٹی نیوزنیٹ ورک کےورکرہی کروناسےمتاثرکیوں ہورہےہیں؟ کسی اورمیڈیاہاؤس میں کوئی کیس سامنےکیوں نہیں آیا؟ تواس کاجواب بہت سادہ ہے۔۔ ایک ورکرسےتین تین ورکرزکاکام لیاجاتاہے۔۔ ان کوذہنی اذیت میں مبتلا رکھا جاتا ہے۔۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیا مالکان بے رحم بن چکے ہیں‌ 9گھنٹےکی شفٹ میں ورکرکاجوس نکال لیاجاتاہے۔۔ جس کی وجہ سےورکرکی قوت مدافعت شدید متاثرہوچکی ہے۔۔ یہی وجہ ہےکہ سٹی نیوز نیٹ ورک میں کرونا کیسزسامنےآرہےہیں۔۔ ان حالاتوں میں بھی جب ہرمیڈیاہاؤس اپنےاسٹاف کوریلیف دےرہاہے، گھرسےکام کرنےکی سہولت اورچھٹیوں کی صورت میں ان کی نفسیاتی مدد کررہاہے،

سٹی نیوزنیٹ ورک میں سب اس کےبرعکس ہے۔۔ گھرسےکام کرنےکی سہولت دےکرواپس لےلی گئی، ورکرکوحفاظتی وردیاں پہناکربٹھادیاگیاہے۔۔ انٹری پرجراثیم کش واک تھرو گیٹ نصب کردیاگیاہے، لیکن اس سب سےورکرکوذہنی سکون تونہیں مل سکتا، اسےگھرسےنکل کرتو آناہے۔۔اورجوورکرحفظ ماتقدم کےطورپرآفس آنےسےمعذرت کرتاہےاس کوسخت ایکشن کا سامنا کرنےکی دھمکی دی جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق آئیےاگلےمدعے پرسٹی نیوزنیٹ ورک میں ورکرکو15دن کیلئےدفترمیں ہی رکھنےکاپلان بنایاجارہاہے۔۔ ایک ورکر15دن کیلئے24گھنٹےدفترمیں ہی رہےگا۔۔

اس ضمن میں لسٹیں تیار ہورہی ہیں۔۔ جو ورکراس15دن والے فارمولے پرراضی نہیں ہوگااس کونوکری سےنکال باہر کیاجائےگا۔ سٹی نیوز نیٹ ورک کی انتظامیہ نےڈاؤن سائزنگ کانیافارمولا بنایاہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی تک سٹی نیوزورک میں70فیصد سےزائداسٹاف کوفروری کی تنخواہ نہیں ملی،

مارچ کی کب ملے یہ تو خدا ہی جانے۔۔ ایسےمیں ایک بار پھرسےسیلری کٹ لگانےکی بازگشت ہے۔۔نوگھنٹے کی شفٹ، کام کا شدید بوجھ، نوکری بچانے کے لالے ، سیلری میں کٹ لگنے کا ڈر اور کورونا کا خوف ہونے کے باوجود اس میڈیا ہاؤس میں ورکر کام کررہا ہے۔۔دوسری طرف ٹوئنٹی فور کے ڈائریکٹر نیوز کا کورونا وائرس سے خوف کا یہ حال ہے کہ ان کے کیبن میں عام ورکر کا داخلہ منع ہے۔۔ ان سے صرف فون یا انٹرکام پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

Shares: