نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اورسرکاری کالج میں باحجاب طالبات کوداخل ہونے سے روک دیا گیا۔مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوانتہاپسند حجاب کیخلاف باقاعدہ مہم چلا رہے ہیں۔ ریاست کرناٹک کے ایک اورکالج میں حجاب کرنے والی طالبات کوداخل ہونے سے روک دیا گیا۔
باحجاب طالبات نے کالج کے پرنسپل سے درخواست کی کہ امتحانات نزدیک ہیں انہیں کلاس لینی کی اجازت دی جائے لیکن پرنسپل نے طالبات کی درخواست کا کوئی نوٹس نہیں لیا اورانہیں حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔
Muslim female students are not being allowed to enter into a Government College, in Karnataka, India for wearing hijab! Why do you blame Taliban in Afghanistan? pic.twitter.com/UMfPMSc1yE
— Ashok Swain (@ashoswai) February 3, 2022
کرناٹک میں باحجاب طالبات کوکالج میں داخل ہونے سے روکنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل ایک اورسرکاری کالج میں مسلمان طالبات کو کلاسز اٹینڈ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ حجاب پرپابندی کیخلاف ایک طالبہ نے عدالت میں درخواست دائرکررکھی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹکہ میں سری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک کے اسلام مخالف بیان کہ مسلم طالبات کے کلاس روم میں حجاب پہننے کے اپنے حق کیلئے جدوجہد سے ان کی دہشت گردانہ ذہنیت ظاہر ہوتی ہے اور انہیں اسکولوں سے لات مار کر نکال دینا چاہیے پرتنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
پرمود متھالک اپنے بیان میں کہاتھا کہ طالبات کی طرف سے حجاب لگانے پر مصر رہنا انہیں دہشت گردی تک لے جائے گا۔انہوں نے اپنے اسلام مخالف بیان مزیدکہاتھا کہ حجاب کا مطالبہ کرنے والی طالبات بعدازاں برقع اور اس کے بعد نماز اور مسجد کا بھی مطالبہ کریں گے ۔ انہوں نے سوال کیاکہ یہ سکول ہے یا کہ تمہارا اسلامی مرکز ؟پرمود متھالک کے اسلام مخالف بیان سے ریاست کرناٹکہ میں تنازعہ پیدا ہو گیا ہے ۔
اڈوپی پری یونیورسٹی کالج میں کلاس میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف احتجا ج کرنے والی طالبات نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔اگرچہ حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے طالبات کو مزید کسی فیصلے تک کلاسوںمیں حجاب نہ پہننے کا حکم دیا ہے۔ تاہم طالبات نے اس حکم کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے کہا ے کہ حجاب پہننا ان کا آئینی حق ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں مسلمان طالبہ نے کالج میں حجاب کرنے پرعائد پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں مسلمان طالبات پرحجاب کرنے پرپابندی عائد کی گئی تھی۔ پابندی کے خلاف مسلمان طالبہ نے کرناٹک ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
طالبہ نے درخواست میں موقف اختیارکیا کہ حجاب کرنا طالبات کے بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے جس کی ضمانت بھارتی آئین میں دی گئی ہے۔
درخواست میں دیگرطالبات کوبھی حجاب کے ساتھ کلاسز اٹینڈ کرنے اورکالج انتظامیہ کواس معاملے میں مداخلت نہ کرنے دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
کرناٹک کے کالج میں 8 مسلمان طالبات پرحجاب کرنے کے باعث کلاسوں میں بیٹھنے پرپابندی لگائی گئی تھی۔
ہندوانتہاپسند رکن اسمبلی اورکالج کی ڈیولپمنٹ کمیٹی کے صدر کے رگھوپتی کا کہنا ہے کہ طالبات کو کسی صورت حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں آنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔