اینٹی ریپ ویکسین لازم قرار دی جائے ازقلم غنی محمود قصوری
اینٹی ریپ ویکسین لازم قرار دی جائے
ازقلم غنی محمود قصوری
بچے کی اچھی جسمانی و روحانی پرورش ماں باپ اور مملکت کی اولین ذمہ داری ہے
کیونکہ جب بچہ روحانی و جسمانی طاقت ور و توانا ہوگا تبھی وہ جرائم سے پاک ہو گا اور ایک اچھا معاشرہ تشکیل پائے گا
بچوں کی پرورش بارے قرآن میں اللہ تعالی نے حضرت لقمان کی مثال یو بیان کی
اے میرے پیارے بیٹے۔ تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا ،برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا ۔ کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے ۔
سورہ لقمان آیت 17
اسلام میں سات سال کے بچے کو نماز سکھانا فرض ہے اور دس سال کا ہو کر اگر وہ نا پڑھے تو اس پر سختی کرنا لازم ہے اور حاکم وقت پر لازم ہے کہ لوگوں کو نماز پڑھنے کا پابند بنائے اور حاکم پر فرض ہے کہ اپنی رعایا کی دینی و دنیاوی ضرورتوں کا خیال رکھے
پوری دنیا میں اس وقت ریپ کیسز خصوصاً بچوں کے ساتھ ریپ کیسز بڑھ رہے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اوسطاً 7 ریپ کیسز ہوتے ہیں جوکہ ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے ہمارے منہ پر طمانچہ ہیں
جسمانی بیماریوں سے بچاؤ گورنمنٹ پر فرض ہے اسی لئے بچے کی پیدائش کے فوری بعد مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں نیز 1988 کی خطرناک پولیو وائرس پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا میں تقریبا 350000 بچوں کی اموات ہوئی تھی جس پر پولیو ویکسین پلانا لازمی قرار دی گئی اور ملک پاکستان میں بھی پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین پلانا لازمی ہے
پچھلے سال گورنمنٹ آف پاکستان نے تقریبآ 5 ملین ڈالر خرچ کرکے 4 کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی تاکہ یہ بچے پولیو جیسی مہلک بیماری سے بچ سکیں
جب سے ریپ کیسز بڑھے ہیں تب سے سبھی اس فکر میں ہیں کہ ان کیسز کو کیسے روکا جائے
اس پر مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے مختلف تجاویز و آراء پیش کی ہیں جبکہ گورنمنٹ نے بھی زینب الرٹ بل منظور کیا ہے
2018 میں زینب الرٹ بل کی رو سے بچے کے اغواءیا اس سے جنسی زیادتی کی صورت میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ دو گھنٹے کے اندر اندر کاروائی شروع کی جائے بصورت دیگر متعلقہ پولیس آفیسر کے خلاف کاروائی ہو گی نیز مقدمہ درج ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر مقدمے کی سماعت مکمل کی جائے جبکہ ریپ کی سزا 10 سال سے بڑھا کر 14 سال کر دی گئی ہے اس بل کے پاس ہونے سے گمشدہ بچوں کی رپٹ درج ہوتے ہی پولیس کام شروع کر دیتی ہے جس سے بچوں کے اغواء کا سلسلہ کافی حد تک رک گیا ہے
جیسے ہر بندے کی تجاویز و آراء ہیں ایسے راقم کی بھی ایک تجویز ہے کہ ریپ کیسز کو روکنے کیلئے بچوں کو سیلف ڈیفنس کورس کروایا جائے جس کے لئے بچے کی پیدائش کے اندراج کے بعد چار سال یا پانچ سال کا ہوتے ہی بچے کے والدین پر فرض کیا جائے کہ اس کو مسجد میں قرآن مجید کی تعلیم کے لئے بیجھا جائے جہاں تعلیم قرآن کیساتھ بچے کو سیلف ڈیفنس کورس کروایا جائے جس میں بچے کو اپنے جسمانی دفاع کیساتھ قرأن کی لازمی تعلیم حاصل کرکے روحانی دفاع کا بھی موقع ملے گا
اس کے لئے علاقائی مساجد و مدارس کو رجسٹرڈ کرکے ماہر سیلف ڈیفنس حضرات کو تعینات کیا جائے اور بچوں کے والدین کی نگرانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ ان کی نگرانی میں کام ہو
یقین جانئیے جیسے پولیو ویکسین لازم ہے ویسے ہی بچوں کے ساتھ بڑھتی جنسی زیادتی کو روکنے کیلئے یہ سیلف ڈیفنس اینٹی ریپ ویکسین لازم ہے اس کے بیش بہا فوائد ہیں جن میں بچہ دین کیساتھ جڑا رہا گا اپنے دفاع کیساتھ وہ بڑا ہو کر اپنے محلے و معاشرے کا دفاع بھی کر سکے گا
اگر گورنمنٹ واقعتاً چائلڈ ریپ کیسز میں سنجیدہ ہے تو اس اینٹی ریپ ویکسین کو اپنائے بنا گزارہ نہیں