ناصر ادیب نے حال ہی میں انٹرویو دیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمایوں سعید نے میری ایک دو فلموں میں کام کیا لیکن اسکو کرداروںپر اعتراض تھا وہ چاہتا تھا کہ اس کو سلطان راہی کے ٹائپ کے کردار ملیں. ناصر ادیب نے مزید کہا کہ جنگ بنیادی طور پر تب شروع ہوئی جب کراچی کے فنکاروں نے فلموں میں کام کرنا شروع کیا اور ہمایوں سعید کو کام نہیں دیا گیا. میں ان سب کو اون کرتا ہوں لیکن یہ ہمیںاون نہیںکرتے . کراچی کی جو فلمیں ہیں مجھے تو بہت اچھی لگتی ہیں لیکن لوگوںکو لگتا ہے کہ جیسے یہ لانگ پلے چل رہا ہے اور اس میں گانے ہیں.
انہوں نے کہا کہ ٹی وی فلم کے رائٹر میںجو بنیادی فرق ہے وہ یہ ہے کہ ٹی وی کا رائٹر قطرے سے دریا بناتا ہے اور فلم کا رائٹر دریا کو کوزے میں بند کر دیتا ہے. مجھے بلال لاشاری نے اون کیا تو نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے . لوگ پوچھتے ہیں کہ دا لیجنڈ اف مولا جٹ پنجابی میںنہیںبنائی گئی تو میں ان سے کہتا ہوں کہ پنجابی فلم انتقام پر بیس کرتی ہے اسکے لئے انتقام کی زبان پنجابی ہونی چاہیے، پیار محبت ، دشمنی ، ہر چیز کا مزہ پنجابی میں ہی ہے . پنجابی نہایت ہی میٹھی زبان ہے. دا لیجنڈ آف مولا جٹ نے انڈین فلموں کے بزنس کو بھی متاثر کیا ہے.