انو ملک نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میرے والد ایک بہت اچھے میوزیشن تھے لیکن ان کو کام نہیں ملتا تھا، مجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید میرے والد کو اس لئے کام نہیں ملتا تھا کیونکہ میرے والد گھر بیٹھے رہتے تھے کام مانگنے نہیں جاتے تھے۔ میں بہت دکھی ہوجاتا تھا یہ دیکھ کر میرے والد کو کام نہیں ملتا۔ پھر جب میں میوزک کی دنیا میں آیا تو میں نے بھی ابا کی طرح کام کرنا شروع کیا لیکن میں نے ایک چیز محسوس کی کہ کام مانگنے کےلئے باہر نکلنا پڑے گا گھر بیٹھ کر کام نہیں ملے گا۔ میرے والد نہایت ہی محنتی تھی لیکن ان کو کام نہیں ملتا تھا ، یہ چیز میرے دماغ میں بیٹھی ہوئی تھی، میں نے جب کام شروع کیا تو اوپر والے کی اسقدر مہربانی ہوئی کہ میرے پاس نہ صرف کام آیا بلکہ انڈسٹری کے نامور لوگوں
کے ساتھ کام کیا.
انو ملک نے کہا کہ مجھے زندگی میں کسی قسم کا پچھتاوا نہیں ہے لیکن یہ ضرور محسوس کرتا ہوں کہ کام ہی زندگی ہے اور اچھا کام ہمیشہ یاد رکھا جاتاہے۔ انو ملک نے کہا کہ ”میں آج بھی پیچھے مڑ کر دیکھوں تو کامیابیاں ہی کامیابیاں نظر آتی ہیں” لیکن انڈسٹری میں جگہ بنانے کےلئے جو جدوجہد کا وقت تھا اس کو میں نہیں بھول پایا اور شاید بھول پاﺅں گا بھی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کاش میرے والد کی بھی اس انڈسٹری نے قدر کی ہوتی تو وہ اتنے مایوس نہ رہتے جتنے وہ مایوس تھے۔
چھ سال کی عمر میں وسیم اکرم کے ساتھ کمرشل کیا علیزے شاہ