آپ کیا سیکھیں گے ۔
عمر یوسف۔۔۔
عربوں کی شاعری پڑھنے کے بعد آپ کو احساس ہوگا کہ یہ عربی شعراء انسان کو اپنی باتوں میں جکڑنے کا ایسا فن رکھتے تھے کہ بڑے بڑے بادشاہ بھی ان کے جال میں پھنس جاتے ۔۔۔۔ حتی کے انہیں اپنا قریبی بنا لیتے ۔۔۔ درہم و دینار ۔۔۔ اور مال و دولت سے نوازتے ۔۔۔ اپنے دربار میں انہیں خاص مقام عطا کرتے ۔۔۔
تو شعراء خوب فائدے اٹھاتے ۔۔۔ اور زندگی کی تمام نعمتیں حاصل کرتے ۔۔
جبکہ محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو آپ پڑھیں گے تو یہ پائیں گے کہ آپ ص بھی ایک بادشاہ کی تعریف و تمجید میں اپنا وقت گزارتے تھے ۔۔ وہ بادشاہ ان تمام بادشاہوں کا بادشاہ اللہ رب العزت ہے ۔۔۔
آپ دیکھیں گے کہ جن لوگوں نے عارضی بادشاہوں کی خوشامد میں اپنی زندگیاں گزاریں ان کو عارضی فائدے ملے ۔۔۔ لیکن جس نبی ص نے خدائے لازوال کی تعریف و تمجید میں وقت گزارا اس نبی کو اللہ نے دنیا میں بھی سرخرو کیا اور آخرت کے حقیقی اور دائمی فائدوں کا بھی مالک بنایا ۔۔۔
آپ نے فن سیکھنا ہے تو یا تو آپ عربوں کی شاعری سے لوگوں کو راضی کرنے کا فن سیکھ لیں یا آپ نبی ص کی سیرت پڑھ کے ملک الملک رب ذوالجلال کو راضی کرنے کا فن سیکھ لیں اور دائمی فائدے حاصل کرلیں ۔۔۔
نوٹ
یہاں پر عربوں کی شاعری پر تنقید ہرگز مقصود نہیں ہے ۔۔۔ بلکہ اس شاعری کی بات کی جائے تو یہ ایک بہترین شاعری ہے ۔۔۔
یہاں پر زہد و ورع کو اپنانے کی ترغیب دینا مقصود ہے کہ دنیا کو راضی نہیں کیا جاسکتا ۔۔۔ ہاں لیکن اللہ کو راضی کیا جاسکتا ہے اور دونوں جہاں کی عزتیں صرف اس اللہ کی رضا سے حاصل ہوں گی ۔