الیکشن کمیشن میں این اے 240 میں بیلٹ پیپرز چھیننے اور بدامنی کیس کی سماعت ہوئی
پریذائڈنگ افسر نے کہا کہ پہلی انکوائری کا جواب جمع کروا دیا ، دوسری میں کوئی نوٹس نہیں ملا،وکیل پریذائڈنگ افسر نے کہا کہ میرے موکل نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے،ممبر بلوچستان نے استفسار کیا کہ جب لوگ بیلٹ پیپرز لیکر جا رہے تھے انتخابی میٹریل چھوڑ کر پریذائیڈنگ افسر باہر چلے گئے، پریذائڈنگ افسر نے کہا کہ باہر نہیں گیا تھا جھگڑنے والے لوگ مجھ سے ہی بات کر رہے تھے،ویڈیو میں میری موجودگی کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے،
وکیل پی ایس پی نے کہا کہ پولیس نے بیلٹ پیپرز چوری کرنے والے کو شناخت کیے بغیر کیوں چھوڑا؟ تمام پولنگ اسٹیشن حساس اور حساس ترین تھے،پولیس کی نفری سیکیورٹی پلان کے مطابق کیوں موجود نہیں تھی،ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیا پولیس کی الیکشن میں موجودگی ضروری ہے؟ وکیل پی ایس پی نے کہا کہ بطور سیاسی جماعت مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں، پولیس کو نکال دیں تو الیکشن شفاف ہوسکتے ہیں، پولیس نے اپنے بندوں کیخلاف کچھ نہیں کیا، سیاسی کارکنوں پر مقدمہ درج کر دیا،
ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ بطور پریذائیڈنگ افسر آپ کا کام تھا کہ غفلت برتنے والے اہلکار کو گرفتار کراتے ،ممبر خیبر پختونخوا نے سوال کیا کہ کیا آپ نے گرفتار افراد کی شناخت کی ہے؟ پریذائڈنگ افسر نے کہا کہ کمیشن اجازت دے تو آنکھ کا آپریشن کروانا ہے جس پر ممبر خیبر پختونخوا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپکو صرف آنکھ نہیں کان کے آپریشن کی بھی ضرورت ہے،پریذائیڈنگ افسر کے وکیل نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی
فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر
آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے حلقہ این اے 240 کے حوالے سے اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی