شب برات کی رات شعبان المعظم کی پندرھویں رات ہوتی ہے حضور نبی رحمت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ و آلہِ وَسَلَّم کا فرمان ہے "رمضان المبارک اللّٰہ عزوجل کا محبوب مہینہ ہے اور شعبان میرا محبوب مہینہ ہے”۔ شعبان المعظم کی فیوض و برکات بے شمار ہیں مگر اس مہینے کی پندرہ تاریخ کو نہایت ہی بابرکت رات بنایا گیا ہے. یہ رات لیلة البراة یعنی دوزخ سے نجات والی رات بھی کہلاتی ہے اس رات کو لیلة الرحمة یعنی رحمت کے نزول کی رات بھی کہا جاتا ہے اس رات اللّٰہ عزوجل اپنی رحمت کی وجہ سے بے شمار لوگوں کو عذابِ جہنم سے نجات دیتا ہے اس رات کو لیلة الصک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ رات تفویضِ امور سے ہے۔

قرآن کریم میں اللّٰہ عزوجل کا فرمان ہے!
"حم۔ اس روشن کتاب کی قسم، ہم نے اسکو مبارک والی رات میں نازل فرمایا۔ ہم تو راستہ دکھانے والے ہیں۔ اس رات میں تمام حکمت والے امور طے کئے جاتے ہیں ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بے شک ہم ہی (انبیاء علیہم السلام کو) بھیجتے ہیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی تم پر رحمت ہے اور وہ تو سننے والا اور جاننے والا ہے” سورة الدخان١_٦

مفسرین نے اس سورہ مبارکہ کی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ اس سورت میں مبارک رات سے مراد شبِ برات ہے۔ جب اللّٰہ تعالٰی نے حضرت جبرائیل کو حکم دیا کہ قرآنِ پاک کو نازل کرنے کیلیے اِسے لوحِ محفوظ سے نقل کر لو تو وہ رات شبِ برات کی تھی جس رات قرآنِ کریم کا حقیقی نزول شروع ہوا وہ رات لیلة القدر کی تھی، اس رات کو اللّٰہ عزوجل نے بہت سی خوبیوں اور برکتوں کا منبع بنایا ہے اور اس رات کو بہت سی خصوصیات کےساتھ امتیاز فرمایا ہے اس رات کے خصائص میں سال بھر کے اُمورکی تقسیم ، رحمت کا نزول ، شفاعت کا۔قبول ہونا ، عبادت کی مقبولیت شامل ہیں۔

حضور غوث الاعظم حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں کہ شب برات برکت والی چیزوں میں سے ہے اللّٰہ عزوجل نے اس رات کو اہلِ زمیں کےلیے رحمت، برکت، خیر، گناہوں سے مغفرت اور جہنم سے آزادی کی رات بنایا ہے۔

علاوہ ازیں یہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بیش بہا انعامات سے نوازا۔اللہ کی ذات اپنے بندے سے کس قدر محبت کرتی ہے اسے احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم اسکی ان گنت عطاٶں کا شکر بجا لاٸیں۔اب ان راتوں کی افادیت یہ بھی ہے کہ ہم وہ سست اور کاہل لوگ ہیں جو ہر رات قیام نہیں کر سکتے ایسے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نظر انداز نہیں کیا بلکہ موقع فراہم کیا کہ آٶ ان راتوں میں میری بارگاہ میں آجاٶ میں تمہاری ساری کوتاہیاں معاف کردوں یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے اس رات میں کون کونسے امور، کس کس انداز سے نمٹاٸے جاتے ہیں مختلف علما اور مفسرین کے نقاط اور علوم سے استفادہ کرتے ہوٸے چند چیزیں ذکر کی جاتی ہیں

شبِ برات کی رات میں سال بھر میں ہونے والے تمام اُمورِکائنات، عروج وزوال ، ادبارواقبال ، فتح وشکست ، رزق کی فراخی و تنگی ، زندگی وموت اور دیگر کارخانہ قدرت کے دوسرے شعبوں کی فہرست مرتب کی جاتی ہے اور یہ تمام اُمور فرشتوں کو الگ الگ ان کاموں کی تقسیم کر دی جاتی ہے اس رات اللّٰہ عزوجل رزق کی فراہمی کا ذمہ حضرت میکائیل کے سپرد فرماتے ہیں اعمال و افعال کا شیڈول آسمانِ اوّل کے فرشتے حضرت اسمائیلؑ کے حوالے کیا جاتا ہے مصائب وآلام کا شیڈول حضرت عزرائیل کے حوالے کیا جاتا ہے. اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نے اس رات سے کیسے اور کسقدر استفادہ کرنا ہے۔

سیدنا ابو ثعلبہ سے روایت ہے رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں شب اللہ پاک اپنے بندوں پر خاص تجلّی فرماتا ہے مومنوں کو بخش دیا جاتا ہے، کافروں کو ڈھیل دی جاتی ہے اور ایسے لوگ چھوڑے جاتے ہیں جنکے دل میں کینہ اور بغض ہو یہاں تک کہ وہ اس چیز کو اپنے دل سے نکال دیں تو ہمیں اللہ سے گڑگڑا کر معافی مانگنی ہے مگر اس سے پہلے ایکدوسرے کو معاف کرنا ہے بغض و عداوت کی اس دہکتی آگ کو سرد کرنا ہے پھر اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے کہ ہم معافی طلب کر سکیں ۔ جیسے کہ آجکل میرے ملکی حالات چل رہے ہیں بلکہ ساری امت مسلمہ جس پریشانی کا سامنا کر رہی ہے ایسے میں یہ رات ایک رحمت کا فرشتہ ہے ۔ ایک موقع ہے اپنی توبہ قبول کروانے کا۔ بخشش مانگنے کا اللہ کی منت سماجت کرنے کا کہ وہ ہمیں اس آزماٸش اس مصیبت سے آزاد فرماٸے۔ یہ وہ رات ہے جسمیں ہر ایک کی بخشش یقینی ہے معاف کیجیے اور معافی طلب کیجیے کیونکہ وہ معاف کرنیوالا ہے اور معاف کرنیوالوں کو پسند کرتا ہے

اس رات کی فضیلت کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس رات اللّٰہ عزوجل بخشش ومغفرت فرماتا ہے اور بے شمار لوگوں کے گناہ اس رات معاف کر دئیے جاتے ہیں اور بے شمار لوگوں کو جہنم سے نجات ملتی ہے بخشش و مغفرت کا تعلق اللّٰہ عزوجل کے فضل و کرم سے ہے کہ وہ جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے اپنی رحمتوں سے نوازدے لہذا اس رات اللّٰہ عزوجل سے اس کا کرم طلب فرمانا چاہیے اللّٰہ عزوجل سے بخشش و مغفرت طلب فرمانی چاہیے تا کہ وہ اپنہ شانِ کریمی کے باعث اپنی رحمتوں اور مہربانیوں کے دروازے کھول دے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ و آلہِ وَسَلَّم نے فرمایا! "اللّٰہ عزوجل نصف شعبان کی شب آسمانِ دنیا کیطرف نزولِ اجلال فرماتا ہے اور اس شب میں مشرک اور دل میں بغض رکھنے والوں کے سوا ہر کسی کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ تو چلیے اس مالکِ کل کی چوکھٹ پر اس سے اس کے محبوب کے طفیل بخشش طلب کجیے۔دامن طلب بچھاٸیے اور عرض کیجیے کہ یااللہ ہم اپنی جانوں پر ستم کرنے کے بعد اس رات کی مقدس ساعتوں میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوٸے ہیں ۔اے دن کو رات اور رات کو دن میں بدلنے والے کارسازِ حقیقی ہمارے دنوں کو پھیر دے ۔ہمارے قلوب و اذہان کو منور و معطر کردے۔ہمیں ہماری اصل سے ملا دے ۔

یاد رکھیے وہ اللہ ہی ہے جو انسان کی آخری سانس تک اسکے لوٹنے کا منتظر رہتا ہے۔وہ کریم اپنے بندے سے ستر ماٶں سے زیادہ محبت کرنے کی بات ہی اسلیے کرتا ہے کہ اس نے انسان کے اندر محبت کی جانب کھچے جانے کی ایک مقناطیسی قوت رکھی ہے۔اسی لیے وہ ”جبار اور ”قہار“ ہونے کے باوجود اپنے رحمن اور رحیم ہونے کا احساس دلاتا ہے تاکہ اسکا بندہ کی جانب پلٹ جاٸے ۔ اللہ کریم حق سننے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماٸے۔

Shares: