اسلام آباد کے ایک ریسٹورینٹ میں احسن اقبال سے بدتمیزی کرنے والے خاندان کے فرد اسامہ شیر نے کہا ہے کہ ہمیں کسی نے دباؤ میں نہیں لیا، ہم اپنی مرضی سے احسن اقبال کے گھر گئے اور معذرت کی-

باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے سے گفتگو کے دوران اسامہ شیر نے کہا کہ پبلک ایریا میں کسی کو بھی اس طرح کہنا نہیں چاہیے، ہم سے غلطی ہوئی احسن اقبال معروف شخصیت ہیں اور ہمارے بزرگ بھی ہیں، ہمیں احساس ہوا کہ اپنی رائے اپنے پاس رکھنی چاہیے اور یہ سب سوچتے ہوئے ہم نے احسن اقبال سے معافی مانگنے کا فیصلہ کیا۔

سوشل میڈیا پر دباؤ میں لینے سے متعلق قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے اسامہ شیر کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی نے دباؤ میں نہیں لیا، ہم اپنی مرضی سے احسن اقبال کے گھر گئے اور معذرت کی۔

اسامہ کا کہنا تھا کہ احسن اقبال نے نہیں کہا کہ پی ٹی آئی جوائن نہ کریں یا ن لیگ جوائن کریں، ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں آیا، پتا نہیں ایسی باتیں کہاں سے آجاتی ہیں، معافی مانگنے کا 100 فیصد فیصلہ ہمارا تھا، ہماری فیملی کو بھی احساس ہوا کہ جو ہم نے کیا وہ غلط تھا۔

واضح رہے کہ پنجاب کے شہر بھیرہ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو ایک ریسٹورنٹ میں دیکھ کر وہاں موجود سابق وزیر اعظم عمران خان کے کچھ حامیوں نے لیگی رہنما کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ احسن اقبال ریسٹورنٹ کے کاؤنٹر پر کھڑے ہیں،اچانک انہیں دیکھ کر بظاہر پہلے ایک خاندان کی خواتین نے ان کے خلاف چور،چور کے نعرے لگانا شروع کردیے اور بعد ازاں اس میں دیگر افراد بھی شامل ہوگئے۔

اس دوران ریسٹورنٹ میں موجود شہری ویڈیو ریکارڈ کرتے رہے۔ تاہم کچھ منٹ بعد نعرے لگانی والی خواتین اور دیگر افراد باہر چلے گئے بعد ازاں احسن اقبال نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات بتائیں۔

اس کے بعد ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نےبتایا تھا کہ بھیرہ واقعہ میں ملوث فیملی نے نارووال آ کر ملاقات میں اپنے عمل پر معذرت کی،پچھتاوے اور شرمندگی کا اظہار کیا میں پہلے ہی ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کا اعلان کر چکا تھا۔ ہم سب پاکستانی ہیں، ایک دوسرے سے اختلاف کے حق کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا اور باہمی احترام قائم رکھنا ہے۔

Shares: