اپنی زندگی کو سگریٹ سے مت جلائیں .تحریر: محمد زمان
کتنے بے خبر ہیں ہم لوگ خود اس راستے پر قدم رکھ چکے ہوتے ہیں جو زندگی کا اختتام ہے ساتھ ہی اپنے سے جڑےرشتوں کو بھی اس اذیت میں مبتلا کر جاتے ہیں کہ بالآخر ان کا انجام بھی یہی ہوتا ہے۔ کمرے میں ناگوار بو ہر بات کا آغاز کھانسی سے اور بات مکمل بھی نہیںکہ پھر کھانسی کا دورہ اور تمباکونوشی ایسی بلا ہے جو آپ اور آپ کے ساتھ اردگردر رہنے والوں کو جان لیوا مرض میں مبتلاکر جاتی ہے۔مگر ہم کب سوچتے ہیں؟

سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سگریٹ نوشی یا تمباکونوشی ایک تشویش ناک عادت ہے جو عصر حاضر میں خواتین و حضرات کیلئے ہےشمار صحت اور معاشی مسائل کا پیش خیمہ ہے اور یہ عادت روز بروز بڑھتی جارہی ہے اس کے خلاف پوری دنیا میں صرف چھ ملکوں میں پابندی لگائی گئی ہے۔ لیکن باقاعدہ طور پر اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ،سگریٹ نوش عام طور پر تیس یا چالیس سال کی عمر میں تمباکو کے زہریلے اثرات کا شکار ہوکر دل کے امراض میں مستقل طور پر مبتلا ہو جاتے ہیں اور سگریٹ نوشی میں 20 فیصد امراض دل کے ہوتے ہیں اور سالانہ120,000 افراد تمباکونشی کیوجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیونکہ تمباکو میں نیکوٹین ( Nicotine ) جیسا زہریلا مادہ ہوتا ہے۔ جو کہ دل کی نالیوں اور بلڈ ویسلر ( Blood vessels ) کو بری طرح متاثرکرتا ہے ،نیکوٹین سے کئی دیگر اعصابی امراض بھی جنم لیتے ہیں کیوند نیکوٹین اور دھوئیں سے (Internal Nervous system ) بری طرح متاثر ہوتا ہے اور مسلز کمزور ہوکررہ جاتے ہیں جس سے وہ اپنا بہتر طریقے سے کام سرانجام نہیں دے سکتے اور مجموعی طورصحت خراب ہوجاتی ہے۔ تمبا کوکا دھواں ک(Cardiovascular Diseases ) کا باعث بنتا ہے اور ہارمونز کے نظام کو بھی متاثر کر کے (Oestrogen ) کی کمی کا سبب بنتا ہے۔ کینسر ایک مہلک ترین مرض ہے اور ہر سال تقریبا 48 فیصد لوگ سگریٹ کے دھوئیں سے اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کینسر میں گئے، منہ ، زبان اور خوراک کی نالی کے کینسرسرفہرست ہیں۔ علاوہ ازیں سانس کی نالی اور پھیپھڑے بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ جس سے سانس کے امراض جنم لیتے ہیں۔ یہ امراض بڑھتے بڑھتے بالآخر پھیپھڑوں کا کینسر بن جاتے ہیں۔

پھیپھڑوں اور سانس کے امراض کے باعث دیگر کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ جن میں فلو نزلہ، زکام، کھانسی اور ( Pneumonia ) وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم ان سب امراض کی بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے۔ خواتین میں بڑھتی ہوئی اس عادت سے بانجھ پن اور دیگر زنانہ امراض پیدا ہوتے ہیں ۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ عورتوں میں 30 فیصد جنسی امراض دھوئیں اور نیکوٹین کے مضر اثرات کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ حاملہ خواتین میں ہی مضر اثرات زیادہ شدید صورت اختیار کر جاتے ہیں مثلا نومولود بچے اور زچہ دونوں کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ جنسی امراض میں سگریٹ نوشی مردوں کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے جنسی خواہش میں کمی اور بانجھ پن یعنی جرثومے متاثر ہوتے ہیں ۔ اعصابی تناؤ ،ڈیپریشن اور دیگر نفسیاتی مسائل بھی سگریٹ نوشی سے پیدا ہوتے ہیں ۔ ان امراض سے نوجوان طبقہ خاص طور پر متاثر ہورہا ہے۔ عام طور پر اس کا سبب بے روزگاری اور غربت بھی ہے جس سے لوگ پریشان ہو کر مزید تین عادات میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سگریٹ نوشی سے پیٹ کے امراض بھی پیدا ہوتے ہیں جن میں سینے کی جلن، تیزابیت اور بھی قابل ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں عام طور پر سگریٹ نوش حضرات سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت کم عمر پاتے ہیں اور مجموعی صحت کے مسائل میں ہمیشہ مبتلا رہتے ہیں ۔سماجی اور معاشی مسائل بھی جنم لیتے ہیں اور سگریٹ نوشی سے ایک کثیر دولت دھوئیں کی نظر ہو جاتی ہے۔

یہ بات حقیقت ہے کہ سگریٹ نوشی صحت کیلئے مضر ہے اس لئے بہت سے افراد نے اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش تو کی ہوگی لیکن خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہوں گے۔ کیونکہ سگریٹ میں نکوٹین ہوتی ہے اور اسکا عادی بمشکل ہی اس سے جان چھڑاسکتا ہے بہر حال درج ذیل میں اس لعنت سے چھٹکارا پانے کیلئے چند ہدایات درج ذیل ہیں۔ اہم ترین اور سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ پہلے آپ مضبوط ارادہ کریں کہ سگریٹ نوشی ترک کرنا ہے۔ پھر جب بھی سگریٹ کی طلب ہو اٹھ کر صاف اور تروتازہ ماحول میں لمبے لمبے سانس لینا شروع کر دیں۔ زیادہ نہ ہو سکے تو دن میں تین بارتو ضرور یہ کام سرانجام دیا جائے اس سے بہت حد تک آ پکو سکون محسوں ہوگا اور دوبارہ یہی طریقہ دوہرانے کو بھی جی چاہے گا۔ ابتدائی دنوں میں ایسا کرنے سے آپکو قدرے مشکل پیش آئے گی لیکن آہستہ آہستہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے لہذا شروع میں پانی کا استعمال زیادہ کر دیں ۔ اس سے ایک تو سگریٹ کی طلب سے دھیان بٹ جائے گا اور دوسرا جسم سے نیکوٹین کے زہریلے مادے بھی خارج ہونے میں آسانی ہوگی۔ بعض لوگ سگریٹ سے پیچھا چھڑوانے کیلئے پان ،نسوار یا کافی وغیرہ کی عادت ڈالتے ہیں لیکن یہی نقصان دہ اثرات مرتب کرتے ہیں اس لئے مثبت عادات اور قدرتی طریقوں سے اس عادت کو ترک کرنے کی کوشش کی جائے۔ کھانا کھانے کے بعد سگریٹ کے عادی حضرات سگریٹ ضرور پیتے ہیں ان کو چاہیے کہ بجائے سگریٹ کے وہ ایک کپ پودینہ چائے کا پئیں جس سے ہاضمہ بھی متاثر نہیں ہوگا اور سگریٹ سے بھی چھٹکارا حاصل ہوجائے گا۔ سگریٹ پینے والے دوستوں کی محفل سے دور ہیں۔ اپنے گھر سے تمام سگریٹ، ایش ٹرے اور حتی کہ اپنے سب کپڑے وغیرہ دھوڈالیں تا کہ سگریٹ کے دھوئیں وغیرہ سے دوبارہ سگریٹ پینے کو بھی جی نہ چاہے۔ صبح سویرے اٹھنے کا معمول بنالیں اور تازہ ہوا میں لمبے لمبے سانس لیں۔ اور ہلکی پھلکی ورزش کریں تا کہ مجموعی طور پرصحت بحال رہے اس کے علاوہ دن کے کسی بھی حصے میں تفریح کیلئے کوئی انڈور گیم یادلچسپ مووی دیکھیں اس طرح بتدریج آپکی نفسیاتی خواہش سگریٹ سے دور ہوتی جائے گی۔ اپنے دوستوں، گھر والوں اور آفس میں سب کو بتادیں کہ میں سگریٹ چھوڑ چکا ہوں البتہ وہ بھی مزید حوصلہ افزائی سے مددکریں گے۔ بعض ہسپتالوں میں سگریٹ نوش حضرات کا علاج بذریہ ادویات بھی کیا جاتا ہے جہاں وہ نیکوٹین کے متبادل ادویات استعمال کرواتے ہیں لیکن وہ بھی مضر صحت ثابت ہوتی ہیں ۔ اس لئے کوشش کریں کہ خود قدرتی اور سادہ طریقے سے اس لعنت سے چھٹکارا پائیں

Shares: