پی پی رہنماء شہلا رضاء نے کہا ہے کہ کراچی کے کیسسز میرے پاس ہی آتے ہیں، قرۃ العین کا کیس بھی میرے پاس آیا تھا، ایک ایک کیس پر تین تین گھنٹے کی بحث ہوتی ہے، ہم کراچی میں عوام کی ہر طور مدد کرتے ہیں.

اسٹاف نرس کے قتل کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا خاوند قتل کرکے جا رہا تھا، اسے جانے نہیں دیا گیا، قتل کی تصدیق کی ہے، اس کا کیس چل رہا ہے.

شہلا رضا نے مزید کہا کہ ایک بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی تھی، اس کے گھر والوں نے کمیونٹی کے دباؤ میں کہا کہ کچھ نہیں ہوا ہے، لیکن جب اس بچی نے اصرار کیا تو وہ ہمارے پاس آئی تو ہم نے دوبارہ اس کا کیس کھول دیا ہے، ہم نے کہا کہ ان پر دباؤ تھا، ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی، ہم تک پہنچیں گے تو ہم کام کرسکیں گے، ہم گھر میں گھس کر بھی یہ کام کررہے ہیں، ہم فالوو اپ بھی کرتے ہیں، ہم ان کی کاؤنسلنگ کرتے ہیں، میاں بیوی، خاندانوں کو بلا کر ان سے بات کرتے ہیں، ان کو پاپند کرتے ہیں کہ پندرہ دن بعد ہمارے دفتر میں چکر لگانا ہے، ایک مہینے کا بھی وقت دیا جاتا ہے، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ گھر بس جائے.

Shares: